اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آج وزیراعظم ہاؤس میں تاجکستان کے سفیر عزت مآب شریف زادہ یوسف طائر سے ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ملاقات کے آغاز میں وزیراعظم نے تاجک سفیر کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور ان کی پاکستان میں تعیناتی کی مدت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اپنے حالیہ تاجکستان کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ تاجک صدر امام علی رحمن کے پرتپاک استقبال سے بےحد متاثر ہوئے۔ انہوں نے دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی بات چیت کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔
وزیراعظم نے دورے کے دوران طے پانے والے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان معاہدوں پر بروقت عمل درآمد سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر وزیراعظم نے تاجک صدر کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کو دہرایا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سال اکتوبر میں اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں تاجکستان کی شرکت کا منتظر ہے۔تاجک سفیر نے وزیراعظم کو تعلیم، زراعت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے زمینی اور فضائی راستوں کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان روابط کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے ان تجاویز کو سراہا اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ تاجک سفیر سے رابطہ کر کے ان تجاویز پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل مرتب کریں۔
ملاقات میں CASA-1000 سمیت علاقائی روابط کے دیگر اہم منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ منصوبہ مرکزی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان بجلی کی منتقلی کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اس کی تکمیل سے خطے میں توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔ملاقات کے اختتام پر تاجک سفیر نے وزیراعظم کے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تاجک صدر کی جانب سے وزیراعظم کو مبارکباد پیش کی اور پاکستان کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔یہ ملاقات پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سیاحت، تعلیم اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس ملاقات سے امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور خطے میں امن و ترقی کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہیں گی۔








