وزیراعظم شہباز شریف کا نئی توشہ خانہ پالیسی بنانے کا فیصلہ

0
37

وزیراعظم شہباز شریف نے نئی توشہ خانہ پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے

وزیراعظم شہباز شریف نے پالیسی بنانے سے متعلق 12 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی کمیٹی تحائف کی قبولیت، ڈسپوزل پروسیجر 2018 پر نظرثانی کر کے نیا ڈرافٹ تیار کرے گی کابینہ ڈویژن کی جانب سے بین الوزارتی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری ،وزیر دفاع کنو ینئر ہوں گے کمیٹی میں وفاقی وزیر تجارت، قانون اور معاون خصوصی طارق فاطمی کو بھی شامل کیا گیا سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری خزانہ اور سیکرٹیری اطلاعات بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے سابق ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان، گریڈ 22 کے افسر خواجہ ظہیر احمد بھی کمیٹی کاحصہ ہوں گے ایڈیشنل سیکریٹری کابینہ کو کمیٹی کا سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی

واضح رہے کہ توشہ خانہ کے حوالہ سے سابق وزیراعظم عمران خان پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں کہ انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف بیچ دیئے، اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف، سید یوسف رضا گیلانی پر بھی توشہ خانہ کیس چل رہا ہے

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ سے وصول تحائف پر بحث جاری ہے اور حکومت میں آنے والی جماعتیں توشہ خانہ کے معاملے کو زیادہ نمایاں کر کے پیش کر رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف بھی توشہ خانہ کے تحائف کے بارے میں بولے ہیں تو مریم نواز بھی چپ نہیں ہیں، توشہ خانہ کے تحائف کے حوالہ سے آئے روز نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں

مقامی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو حکومت کے دوران عالمی رہنماﺅں نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحفے دیئے جسے انہوں نے معمولی رقم ادا کرنے کے بعد یا کوئی ادائیگی کیے بغیر ہی اپنے پاس رکھ لیے

توشہ خانہ کیس، کون سا بیش قیمت تحفہ کتنے میں اور کس نے خریدا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

نواز شریف کی بیماری کا علاج جیل میں نہیں ہو سکتا، ڈاکٹر کا انکشاف

توشہ خانہ کے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی،عدالت نے بڑا حکم دے دیا

وفاقی حکومت نے تیسری مرتبہ توشہ خانہ تحائف کیس میں مہلت مانگ لی

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

Leave a reply