حکومت نے خیبرپختونخوا میں موجود افغان مہاجرین کے تمام کیمپس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
وزارتِ سیفران کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں قائم آخری 28 افغان مہاجر کیمپس بند کر دیے گئے ہیں۔ پشاور میں 8، نوشہرہ میں 3، ہنگو میں 5، کوہاٹ میں 4، مردان اور صوابی میں 2،2، بونیر میں ایک اور دیر میں 3 مہاجر کیمپس بند کیے گئے۔ اعلامیے میں افغان کمیشنریٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام کیمپس کی زمینیں صوبائی حکومت کے حوالے کر دی جائیں۔وزارتِ سیفران کے مطابق یہ اقدام افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی سے متعلق حکومتی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے حملوں پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی، لیکن افغانستان نے امن کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا۔وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملے بھارت کی شہ پر کیے گئے، تاہم افواجِ پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کی گئی اور پاکستان جائز شرائط پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ قطر نے جنگ بندی کے لیے کردار ادا کیا، اور پاکستان چاہتا ہے کہ امن کا یہ عمل دیرپا بنیادوں پر آگے بڑھے۔انہوں نے غزہ جنگ بندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک، صدر ٹرمپ، قطر، مصر، سعودیہ، یو اے ای، ملائشیا، ترکیہ اور پاکستان نے امن معاہدے میں کردار ادا کیا، جس کے بعد غزہ میں بچوں اور شہریوں نے سڑکوں پر سجدہ شکر ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ فلسطین کی آزاد ریاست قائم ہونی چاہیے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔
غزہ میں کارروائیاں جاری رہیں تو جنگ بندی ختم کر دیں گے،ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
پاکستان علاقائی امن کے فروغ کیلئے پرعزم ہے،جنرل ساحر شمشاد مرزا