مزید دیکھیں

مقبول

آئی ایم ایف کا پاکستان پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر...

حافظ آباد :پولیس کی کارروائی، قتل کے 2 اشتہاری ملزم اور 2 منشیات فروش گرفتار

حافظ آباد،باغی ٹی وی (خبر نگارشمائلہ)وزیر اعلیٰ پنجاب مریم...

اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات

اسلام آباد:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے...

خواتین کا عالمی دن، صبا قمر دیہی خواتین کے پاس پہنچ گئیں

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی منجھی ہوئی اداکارہ صبا قمر...

وزیراعظم کی خوشخبریاں، آخر مقصد کیا ہے ؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قوم سے خطاب میں جہاں فارن پالیسی کی تبدیلی کی جانب بڑا اشارہ دیا۔ تو دوسری جانب فارن پالیسی کے حوالے سے عوام کو یہ بھی مشورہ دیا کہ روس کے امراء کے اکاونٹس فریز کرنے کا مطلب ہے اس کی فارن پالیسی کمپرومائز ہوگی۔ اس لیے جن لیڈروں کے اثاثے باہر ہیں انہیں ووٹ نہ دیں کیونکہ آزاد فارن پالیسی کمپرومائز ہوتی ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تو دوسرا سب سے بڑا ایشو جو انھوں نے قوم کے سامنے رکھا وہ پیکا ایکٹ تھا ۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا سمیت مین سٹریم میڈیا میں اپنے گھر اور شوکت خانم کے حوالے سے کھل کر اس قانون کا دفاع کرنے کی کوشش کی ۔ یہ بھی کہا کہ میڈیا میں مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں ۔ پھر تین اخباروں کی ہیڈ لائنز میں جادو ٹونے کا آزاد کشمیروزیراعظم کی نامزدگی کے حوالے سے ذکر کیا۔ ۔ میڈیا پرعمران خان کے غصے کے حوالے سے بس یہ یاد کرواں گا کہ یہ ہی میڈیا عمران خان کا سب سے بڑا سپورٹر تھا اور جو جو کچھ میڈیا ن لیگ اور پیپلزپارٹی بارے رپورٹ کر چکا ہے ۔ اس کا عشر عشیر بھی میڈیا نے عمران خان اور ان کی پارٹی بارے نہیں کیا ہے ۔ ۔ پھر انٹرنیشل حالات ، کرونا اور سابق حکومتوں کے ساتھ موازنہ کرکے ملک میں مہنگائی کا دفاع کرنے کی کوشش کی ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس پر ویسے شکر ادا کرنا چاہیے کہ کم از کم عمران خان نے یہ تو مانا ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے ۔ پھر یہ لاجک جو ہر دوسرا وزیر اور مشیر دیتا رہتا ہے مگر اس حوالے سے یہ نہیں بتاتا کہ جن ممالک کی مثال دی جاتی ہے وہاں تنخواہ per hourکے حساب سے ملتی ہے جو حکومت نے مقرر کی ہو ۔ پاکستان کی طرح نہیں کہ جو minimum wageحکومت نے مقرر کی ہو ۔ وہ کہیں implement ہی نہ ہوتی ہو ۔ یہ بھی بتایا کہ ٹیکس کولیکشن چھ ہزار ارب سے زیادہ ہوئی ، ایکسورٹس میں تمام ریکارڈ توڑے ۔ مگر یہ نہیں بتایا کہ ریکارڈ قرضے کیوں لیے گئے یہ نہیں بتایا کہ جی ڈی پی کیوں نیچے کی جانب گامزن ہے ۔ یہ نہیں بتایا کہ اتنی ٹیکس کولیکشن ہورہی ہے تو پھر ہم کیوں دنیا بھر میں کشکول لیے پھر رہے ہیں ۔ کسانوں کے حوالے سے بھی بتایا کہ گندم ، چاول ، مکئی اور گنا کی ریکارڈ فضل ہوئی ۔ مگر اپنی ہی تقریر میں یہ بھی بتایا کہ گندم روس سے لیں گے ۔ باقی آپ خود سمجھ دار ہیں ۔ ویسے یہ بھی نہیں بتایا کہ یوریا اور دیگر کھادیں کیوں کسان کو ڈبل ٹرپل قیمت پر مل رہی ہیں ۔ مگر عمران خان کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں کہ کسان بہت خوشحال ہے ۔۔ مگر اس سب کے باوجود اچھی چیز یہ ہے کہ عمران خان نے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باوجود بجلی اور تیل کی قیمتیں کم کر دی ہیں ۔ جس میں پانچ روپے بجلی اور دس روپے تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ تک ان قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا ۔۔ احساس پروگرام کے تحت جو بارہ ہزار ملتے تھے اس کو چودہ ہزار کر دیا ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی اعلان کیا کہ جو بھی انڈسٹری میں پیسے لگائے گا اس سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا ۔ ۔ IT Start ups پر بھی capital gain tax ختم کردیا ۔ ۔ گریجوٹ نوجوان کے لیے تیس ہزار روپے کی انٹرن شپ کا اعلان کیا ۔ ۔ کامیاب جوان پروگرام میں سود کے بغیر قرضے دینے کا بھی کہا ۔ ۔ کسانوں اور گھر بنانے کے لیے بھی سستا قرضہ دینے کا اعلان کیا ۔ ۔ عمران خان کے مطابق یوں اگلے دوسال میں چار سو سات ارب روپے کے قرضے دیے جائیں گے ۔ ۔ آخر میں صحت کارڈ کے حوالے سے اعلان کیا کہ مارچ کے آخر تک پنجاب کے ہر گھرانے کے پاس صحت کارڈ ہوگا ۔ جس سے کوئی بھی علاج کے لیے دس لاکھ تک رقم استعمال کرسکے گا ۔ ۔ اللہ کرے عمران خان نے جن مثبت چیزیوں کا اعلان کیا ان پر عمل درآمد ہوجائے تو پاکستان کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی سیاسی منظر نامے کی بات کی جائے تو یہ فروری کا پورا مہینہ خبروں اور ملاقاتوں کے حوالے سے بھرپور تھا ۔ اب مارچ کا مہینہ بھی کچھ کم دیکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ ایک جانب بلاول کی قیادت میں پیپلز پارٹی وفاق پر دھاوا بولنے جا رہی ہے تو دوسری جانب شاہ محمود قریشی اورعلی زیدی کی قیادت میں پی ٹی آئی سندھ حکومت پر دھاوا بولنے جارہی ہے ۔ اسی لیے میڈیا پر آجکل کافی رونق میلا لگا ہوا ہے۔ تقاریر کی بھرمار ہے جھنڈوں اور پارٹی ترانوں کی تکرار بھی شروع ہوگی ہے ، شہر شہر بلاول بھٹو کا کنٹینر گھوم رہا ہے، تو پی ٹی آئی کا قافلہ بھی اندرون سندھ روان دواں ہے ۔ جیالے لہو گرماتے، بازو لہراتے آگے بڑھتے نظر آرہے ہیں ۔ تو کپتان کے ٹائیگر پیپلزپارٹی کو للکارتے دیکھائی دیتے ہیں ۔ ساتھ ہی ہر کوئی ایک دوسرے کو گھر جانے کے مشورے دیتا بھی دیکھائی دیتا ہے ۔ جیسا آج عوامی لانگ مارچ کے حیدر آباد پہنچنے کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم ملک میں نئے انتخابات کرانے کا اعلان کریں ،ہم تیار ہیں ، وزیراعظم خود مستعفی ہوجائیں ورنہ جیالے اسلام آباد آرہے ہیں، انہیں گھر بھیج دیں گے۔ تو شاہ محمود قریشی نے جیکب آباد میں پی ٹی آئی کے سندھ حقوق مارچ میں کہا کہ بلاول پنجاب جاسکتے ہیں توکیا میں سندھ نہیں آسکتا۔ سندھ کا خزانہ کیوں خالی ہوگیا؟ اسی کا حساب لینے آئے ہیں۔ جبکہ ایک دن پہلے انھوں نے کہا کہ ھم سب کو مل کرتیر کو توڑنا ھے۔ سندھ کو جوڑنا ھے۔ ۔ اس کے علاوہ تحریک عدم اعتماد کی بات کی جائے توکوئی حتمی بات تو نہیں کی جاسکتی ہے مگر اپوزیشن رہنماوں کی چہروں اور باتوں میں بلا کا اعتماد دیکھائی دیتا ہے دوسری جانب حکومتی کمیپوں میں گھبراہٹ کے آثار نمایاں ہیں ۔ ۔ ویسے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے خبر یہ ہے کہ اپوزیشن کے تین بڑے آصف علی زرداری ، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور اس حوالے سے بنائی گئی رپورٹ پر تینوں رہنما غور کریں گے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اسی حوالے سے شہبازشریف نے کہا ہے کہ نمبر گیم پر دن رات کام ہو رہاہے ، تحریک عدم اعتماد کیلئے ٹائم فریم نہیں دے سکتے ۔ جہانگیر ترین سے ملاقات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتا ، پیکا ایکٹ کے خلاف قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن کی ہدایت کر دی ہے ۔ اس حوالے سے شک کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن کسی نہ کسی بہانے اجلاس بلوائے گی اور وردات تحریک عدم اعتماد کی ڈال دی جائےگی ۔ کیونکہ اس حوالے سے اسپیکر اسمبلی اسد قیصر بھی تزین وآرائش کا بہانہ بنا کر اجلاس نہ بلانے سے گریز کررہے ہیں ۔ بلکہ اسپیکر اسد قیصر پہلے کہہ بھی چکے ہیں کہ انہوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ تزئین و آرائش کا کام پانچ مارچ تک مکمل کرا لیں۔ ۔ پھر اس وقت یوں لگا رہا ہے کہ لاہور میں پاکستان کی تمام سیاست سماء چکی ہے ۔ کیونکہ کراچی اور بلوچستان کے رہنما اور قائدین بھی لاہور میل ملاقاتوں کے لیے مسلسل آرہے ہیں ۔ ۔ اس سلسلے میں کوئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد چاہتا ہے تو کوئی حکومت کے ساتھ رہنے کے لئے منت سماجت کرتا ہے۔ ۔ پھر ایک در ایسا ہے جہاں ہر کوئی ماتھا ٹیکنے جا رہا ہے ۔ میرا اشارہ چودھری برادارن کی طرف ہے ۔ یوں محسوس ہونے لگا ہے کہ اگر حکومت نہ گری تو بھی چوہدریوں کا ہاتھ ہوگا اور اگر گر گئی تو بھی چوہدری سب سے بڑا فیکڑ ہوں گے ۔ ۔ مگر خالی یہ ایک ہی در ایسا نہیں ہے جو حکومت کو گھر بھیج سکتا ہے ۔ ایک اور شخص بھی ایسا ہے جو پی ٹی آئی کو وفاق سمیت پنجاب میں گھر بیٹھا سکتا ہے ۔ اسکا نام جہانگیر ترین ہے ۔ اور یہ آجکل لندن پہنچے ہوئے ہیں ۔ اب ان کی روانگی کو لے کر پھر سے چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں ۔ سازشی تھیوریاں اور پتہ نہیں کیا کیا چل رہا ہے۔ ساتھ ہی یاد کرواتا چلوں ان سے پہلے ایک اہم عسکری شخصیت بھی برطانیہ گئی تھی ۔ اب لندن میں بیٹھے صحافی دوست تو جہانگیر ترین کی بیماری کے تانے بانے بھی نواز شریف سے جوڑ رہے ہیں۔ اندازے یہ ہی لگائے جارہے ہیں کہ ان کی پاکستان واپسی پر حالات واضح ہوجائیں گے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan