مرکزی مسلم لیگ کا یوم تکبیر کارواں،تحریر:ارشاد احمد ارشد

0
163

28مئی ۔۔۔۔پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کہ جب بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا ۔28مئی کو یوم تکبیر کانام دیا گیا ۔ یوم تکبیر بہت مبارک اور خوبصورت نام ہے۔ اس نام میں جوش بھی ہے جذبہ ہے ۔ جرأت بھی ہے اور ہمت بھی ہے۔تکبیر کا مطلب ہے ۔۔۔۔اللہ کی کبریائی، بڑائی اور عظمت ۔ قرون اولیٰ کے مسلمان جب تکبیر کا نعرہ بلند کرتے تو کفر کے ایوان لرز جاتے اور صنم منہ کے بل گرکے ھواللہ احد کہتے تھے ۔ آج مسلمان جھاگ کی طرح ہیں ان میں ہمت ہے اور نہ جرأت ہے اسلئے کہ دل جذبہ ایمان سے خالی ہیں ۔ جب تک دلوں میں ایمان نہیں ہوگا کوئی ہتھیار کارگر نہیں ہوسکتا ۔ کہنے کی حد تک پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے لیکن قوم میں تکبیر جیسا جذبہ پیدا کرنے کیلئے کچھ بھی عملی اقدامات نہ کیے گئے ۔ ضرورت اس امر کی تھی قوم میں تکبیر جیسا جذبہ بھی پیدا کیا جاتا ۔اسلئے کہ اسلحہ کے ساتھ جذبہ نہ ہوتو کوئی قوم نہ تو جنگ لڑ سکتی ہے اور نہ ہی جیت سکتی ہے ۔امسال اگرچہ سرکاری سطح پر یوم تکبیر کااہتمام کیا گیا تھا ۔ اسی طرح کچھ جماعتوں نے یوم تکبیر کی تقریبات کا اہتمام کیا ہوا تھا تاہم اس طرح کے مواقع پر مرکزی مسلم لیگ ہی واحد جماعت ہے جو بکھری قوم کو مجتمع کرنے ، منزل کا تعین کرنے ، دو قومی نظریہ کا سبق یاد کروانے اور تکبیر کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 28مئی کے موقع پر مرکزی مسلم لیگ کے زیر اہتمام ملک بھر میں شایان شان طریقے سے ’’ یوم تکبیر ‘‘ کی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس دفعہ بھی کراچی سے پشاور تک ہر شہر میں یوم تکبیر کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا دارالحکومت لاہور ہے اور لاہور کا دل مال روڈ ہے ۔دیگر شہروں کی طرح لاہور میں بھی تکبیر کارواں کا انعقاد کیا گیاجس میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت۔
تکبیر کارواں سے مرکزی مسلم لیگ کے قائدین نے خطاب کیا ۔ مرکزی مسلم لیگ کے نائب صدر چوہدری محمد سرورنے کہا کہ ایٹم بم تو ہم نے بنالیا اس کے بعد ایٹمی دھماکے بھی کرلیے اور جس دن ایٹمی دھماکے کیے گئے اس دن کانام ’’ یوم تکبیر ‘‘ رکھ دیا گیا لیکن المیہ یہ ہے کہ قوم تکبیر جیسا جذبہ پیدا کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا ۔ سال میں ایک بار یوم تکبیر منالینا کافی نہیں اصل بات یہ ہے کہ قوم کو اس امر سے آگاہ کیا جائے کہ پاکستان کو ایٹم بم بنانے اور دھماکے کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔۔۔۔؟ وہ عوامل جن کی وجہ سے پاکستان کو ایٹمی اسلحہ بنانا پڑا ۔۔۔۔وہ عوامل اور خطرات آج بھی اسی طرح موجود ہیں ۔ ہمارے دشمن بھارت نے صرف طریقہ کار بدلا ہے ۔دشمنی ختم نہیں کی ۔ وہ پہلے سے بھی زیادہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروارہا ہے ۔ان حالات میں جہاں پاکستان کو عسکری اعتبار سے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے وہاں تکبیر کو جذبوں کو بھی سمجھنے اور عام کرنے کی بے حد ضرورت ہے ۔

ہم نے یوم تکبیر منانے کا اعلان کیا تو ہمیں ملامت کی گئی ڈرایا دھمکایا گیا لیکن ہم نہ ہی ڈرے اور نہ ہی پیچھے ہٹے ہیں ۔ہم آج سے اپنی تحریک کا آغاز کررہے ہیں کہ اس وطن کو لا الہ الا اللہ کا ملک بنائیں گے۔سیاسی معاشی اعتبار سے ملک کے حالات بہت ناگفتہ بہ ہیں تاہم وطن عزیز کی صورتحال پارٹیاں یا چہرے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوگی، اسلام پر عمل سے بدلے گی۔ ہم نے صرف ووٹ کی نہیں بلکہ نظریہ کی جنگ لڑنی ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے حکمران اپنوں کو پس زنداں ڈال رہے ہیں اور غیروں کے سامنے بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں۔ ہمارا دشمن تقسیم در تقسیم کے ذریعے ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے۔ مرکزی مسلم لیگ پاکستان کی بقا اور سالمیت کا معرکہ سر کرے گی۔ ہم پارٹی اور دھڑے بازی کی بجائے خدمت کی سیاست کا علم لے کر نکلے ہیں ۔

تکبیر کارواں کے ایک اہم ترین مقرر فلسطین سے آنے والے معزز مہمان الشیخ ابو عبیدہ تھے ۔ حاضرین وسامعین نے الشیخ ابوعبیدہ کا استقبال پرجوش نعروں سے کیا ۔ فلسطینی رہنما نے رقت آمیز انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ماہ سے غزہ میں جنگی جرائم اور فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔اہل غزہ نے جانیں دے کر استقامت کی انمٹ مثالیں پیش کی ہیں ۔فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں یہاں قبلہ اول ہے ، فلسطین انبیاء علیھم السلام کی سرزمین ہے لیکن انبیاء علیہ السلام کی سر زمین یہودیوں کے ہاتھوں لہولہان ہے ۔ فلسطینی مسلمان غزہ کی نہیں قبلہ اول کے دفاع کی جنگ لڑرہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پورا عالم اسلام فلسطینیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہوجائے ۔مرکزی مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن جرأ ت، دلیری بہادی اور شجاعت کا دن ہے۔ ہم پاکستان کے دشمنوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے وطن کے دفاع کے لئے زندہ وبیدار ہیں ۔پاکستان محمد بن قاسم ، طارق بن زیاد ، قتیبہ بن مسلم ، صلاح الدین ایوبی کے جانثاروں اور قبلہ اول سے محبت کرنے والوں کا وطن ہے ۔پاکستان کے غیور وجسور اور بہادر عوام کسی صورت بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں ہونے دیں گے۔آج جو شیخ مجیب کو ہیرو ثابت کرنا چاہتے ہیں اپنا قبلہ درست کریں۔ہم ہر چور اور ڈاکو کو کہنا چاہتے ہیں کہ تمہارا وقت پورا ہوا۔اب یہ وقت پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا ہے۔

مرکزی مسلم لیگ لاہور کے صدر انجنئیر عادل خلیق کا کہنا تھا کہ ابن الوقت سیاستدانوں نے اپنے اپنے مفادات کی خاطر ملک میں مایوسی کی فضا پیدا کررکھی ہے۔ ایک سازش کے تحت حالات ایسے بنائے جارہے ہیں کہ نوجوان ملک سے مایوس ہوجائیں ، ہم نے ان مفاد پرست سیاستدانوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور ملک کو بھی مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف گامزن کرنا ہے ۔تکبیر کارواں سے ریاض احمد احسان،عمر عبداللہ ، ادریس فاروقی ، چوہدری مختار گجر،شیخ صداقت ،ڈاکٹر عمران، امین بیگ،حافظ عثمان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے سے باز رہے، معاشی استحکام کے لیے حکومت کفایت شعاری اور خود انحصاری کی پالیسی بنائے۔ ایٹمی صلاحیت کی بنیاد پر ہر بیرونی دشمنوں سے ہم محفوظ ہیں لیکن حالیہ بڑھتی ہوئی منافرت اور تقسیم تباہ کن ہے۔ مقتدرہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز مل کر وطن عزیز کو اس بحران سے نکالیں۔ اپنی اناؤں کو پس پشت ڈال کر وطن عزیز کے استحکام کے لیے کردار ادا کریں۔

مرکزی مسلم لیگ کی ملک بھر میں یوم تکبیر کی تقریبات سے دلوں کو اک ولولہ تازہ ملا ہے، قوم کو حوصلہ ملا ہے اور دشمنوں کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستانی قوم زندہ وبیدار ہے ، ہوشیار ہے ۔ اس میں شک نہیں قوم تو زندہ ہے مگر ستم یہ ہے کہ ہمارے حکمران خواب غفلت کا شکار ہیں ۔ بدقسمتی سے حکمرانوں کی ترجیحات میں ملک اور قوم نہیں بلکہ ان کی اپنی ذات اور اقتدار ہے ۔ حالانکہ یہ وقت سیاست نہیں ملک بچانے کا ہے اقتدار نہیں اقدار کے فروغ کا ہے ۔ اسلئے کہ ملک ہے تو ہم ہیں ۔ ضروری ہے کہ ہم میں سے ہر شخص ملک کو بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔
irshad arshad

Leave a reply