پاکستان میں جب بھی قدرتی آفات آتی ہیں تو عوام کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا بنیادی سہولتوں کی کمی کے باعث کرنا پڑتا ہے۔ حکومتی ادارے اپنی استطاعت کے مطابق کام کرتے ہیں مگر اکثر متاثرین تک بروقت اور مکمل امداد نہیں پہنچ پاتی۔ ایسے میں سیاسی و سماجی جماعتوں کی کارکردگی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے۔ انہی جماعتوں میں مرکزی مسلم لیگ بھی ہے جس نے حالیہ تباہ کن سیلاب میں متاثرین کی جس طرح مدد کی، وہ اس کے خدمتِ خلق کے تسلسل کا عملی ثبوت ہے۔

سیلاب کے دوران مرکزی مسلم لیگ کے کارکن سب سے پہلے میدان عمل میں اُترے۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کیے گئے جہاں روزانہ ہزاروں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، کپڑے اور خیمے فراہم کیے گئے۔ کراچی سے کپڑوں اور خوراک کی بڑی کھیپ روانہ ہوئی، راولپنڈی سے سامان سوات، بونیر اور گلگت بلتستان پہنچایا گیا۔ کراچی کی ٹیمیں پہلے دن ہی متاثرہ خاندانوں کے درمیان پہنچ گئیں، جہاں نہ صرف صاف پانی کی فراہمی کے لیے پائپ لگائے گئے بلکہ ملبہ ہٹانے کے لیے مزدور اور آلات بھی فراہم کیے گئے۔ یہ سب کچھ بروقت اور منظم انداز میں کیا گیا تاکہ متاثرین کو فوری سہارا مل سکے۔

مرکزی مسلم لیگ کی میڈیکل ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں میں سرگرم رہیں۔ درجنوں دیہات میں علاج کی سہولت فراہم کی گئی، مفت ادویات تقسیم ہوئیں اور وبائی امراض کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائی گئیں۔ ان سرگرمیوں نے ہزاروں خاندانوں کو سہارا دیا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب حکومتی ادارے کمزور پڑ گئے تھے اور متاثرہ لوگ بے یار و مددگار تھے۔

یہ جماعت ماضی میں بھی مختلف آفات اور سانحات میں عوام کے شانہ بشانہ رہی ہے۔ زلزلے ہوں یا طوفانی بارشیں، مرکزی مسلم لیگ کے کارکنوں نے ہمیشہ میدانِ خدمت میں اپنی موجودگی کو یقینی بنایا۔ یتیم بچوں اور بیواؤں کی کفالت ہو یا قدرتی آفات کے متاثرین کی مدد، اس جماعت نے خدمتِ خلق کو اپنی سیاست کا لازمی حصہ بنایا ہے۔ یہی تسلسل حالیہ سیلاب میں بھی نظر آیا جس نے اسے عوام کے دلوں میں مزید جگہ دی۔

افسوس یہ ہے کہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے مرکزی مسلم لیگ کے کردار پر وہ روشنی نہیں ڈالی جس کی یہ مستحق تھی۔ بڑی سیاسی جماعتیں زیادہ تر بیانات تک محدود رہیں مگر عملی میدان میں مرکزی مسلم لیگ کی سرگرمیاں عوام کے لیے حقیقی سہارا ثابت ہوئیں۔ شاید سیاسی پس منظر اور جماعت کے بارے میں کچھ تحفظات کے باعث میڈیا کی توجہ کم رہی، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ متاثرین نے اس جماعت کو خالص خدمت کے جذبے کے ساتھ یاد کیا۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں آفات کے دوران سرکاری مشینری اکثر متاثرین تک بروقت نہیں پہنچ پاتی، وہاں رضاکارانہ نیٹ ورک اور خدمت پر یقین رکھنے والی جماعتیں خلا کو پُر کرتی ہیں۔ مرکزی مسلم لیگ کی سرگرمیوں نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ سیاست صرف نعروں کا نام نہیں بلکہ عوامی خدمت سے جڑی ہوئی عملی جدوجہد ہے۔آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ مرکزی مسلم لیگ نے ثابت کیا ہے کہ خدمتِ خلق ہی سیاست کی اصل پہچان ہے، اور یہی پہچان عوامی اعتماد اور مستقبل کی کامیابی کی سب سے بڑی ضمانت بن سکتی ہے۔

Shares: