وزیراعظم سے اسامہ ستی کے اہلخانہ کی ملاقات،انصاف ہو گا، وزیراعظم

وزیراعظم سے اسامہ ستی کے اہلخانہ کی ملاقات،انصاف ہو گا، وزیراعظم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اسامہ ستی کے اہلخانہ کی ملاقات ہوئی ہے

وزیراعظم عمران خان نے اسامہ ستی کے لیے فاتحہ خوانی کی،وزیراعظم عمران خان نے لواحقین کو تحقیقات سے متعلق تعاون کی یقین دہانی کروائی،

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے،

قبل ازیں اسامہ ستی قتل کیس، ملزمان انسداد دہشتگردی عدالت پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے عدالت سے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرلی

پولیس فائرنگ سے جاں بحق اسامہ سٹی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی،کتنی گولیاں لگیں؟

اسامہ ستی قتل کیس، وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ، وزیراعظم کا دبنگ اعلان

اسامہ ستی قتل کیس ، پولیس افسران ملزمان کو بچانے کے لیے سرگرم

گزشتہ روز اسامہ ستی کے قتل کی تحقیقات کا معاملہ بھی کابینہ میں زیر بحث آیا تھا،کابینہ نے رائے دی کہ اسامہ ستی کے والدین جیسے چاہیں ویسے تحقیقات کرائیں،وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسامہ ستی واقعہ افسوسناک ہے،کیس میں انصاف ہوگا،اسامہ ستی واقعے کومثالی بنائیں گے،اسامہ ستی کے ورثاجیسے چاہیں تحقیقات کروائیں،وزیراعظم نے منظوری دے دی، وزیراعظم عمران خان نے وزیرداخلہ کومعاملہ دیکھنے کی ہدایت کر دی،اور کہا کہ اس کیس کی شفاف انکوائری ہوگی

اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جا ں بحق ہونیوالے اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے،جوڈیشل کمیشن کی انکوائری رپورٹ میں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ اسلام آباد کے اہلکاروں کو اسامہ ستی کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں پانچوں اہلکاروں کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

چیف کمشنر نے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرا دی، جوڈیشل انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا محمد وقاص نے کی۔چیف کمشنر نے اس کیس کی ہائی کورٹ کے جج سے جوڈیشل انکوائری کرانے کی سمری بھی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی۔ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایس کمانڈوز کی تعیناتی ماہر نفسیات کی رائے اور کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اے ٹی ایس اہل کاروں کو فورسز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اور ان کی خدمات ایس پی کی منظوری کے بغیر نہیں لی جانی چاہیے۔ وائرلیس ریکارڈ اہم ہوتا ہے، آئی جی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، آئی جی اہل کاروں کو ہدایت دیں کہ سنسنی کی بجائے حقیقی تفصیل دیں، پولیس مانیٹرنگ کا نظام کمزور ہے، سینئر افسر کو صورت حال کا کنٹرول لینا چاہیے۔

واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے،

جس طرح تحقیقات کروانا چاہیں حکومت تیار ہے، شیخ رشید کا اسامہ ستی کے والد کو فون

Comments are closed.