نظم اور غزل کے معروف ترین شاعر نذیر بنارسی

0
88
Nazir Banarsi

اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے

نذیر بنارسی کا شمار نظم اور غزل کے معروف ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ 25 نومبر 1909 کو بنارس میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد بنارس کے مشہور طبیب تھے۔ نذیر بھی طبابت کے اس آبائی پیشے سے وابستہ ہوگئے۔ شاعری میں نذیر کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے اپنی نظموں کے موضوعات اپنے آس پاس بکھری ہوئی زندگی کے حقیقی رنگوں سے چنے۔ انھوں نے اپنے وقت کی اہم سیاسی، سماجی، علمی اور ادبی شخصیات پر طویل طویل نظمیں بھی لکھیں۔ نذیر کے شعری مجموعے ’گنگ وجمن‘ راشٹر کی امانت راشٹر کے حوالے‘ ’جواہر سے لال تک‘ ’ غلامی سے آزادی تک‘ اور ’کتاب غزل‘ کے نام سے شائع ہوئے۔ نذیر کی شاعری ایک طور سے ان کے عہد کی سیاسی، سماجی اور تہذیبی اتھل پتھل کا تخلیقی دستاویز ہے۔ 23 مارچ 1996 کو بنارس میں انتقال ہوا۔

اشعار
۔۔۔۔۔
بدگمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا

ایک دیوانے کو جو آئے ہیں سمجھانے کئی
پہلے میں دیوانہ تھا اور اب ہیں دیوانے کئی

اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے

یہ عنایتیں غضب کی یہ بلا کی مہربانی
مری خیریت بھی پوچھی کسی اور کی زبانی

عمر بھر کی بات بگڑی اک ذرا سی بات میں
ایک لمحہ زندگی بھر کی کمائی کھا گیا

یہ کریں اور وہ کریں ایسا کریں ویسا کریں
زندگی دو دن کی ہے دو دن میں ہم کیا کیا کریں

وہ آئنہ ہوں جو کبھی کمرے میں سجا تھا
اب گر کے جو ٹوٹا ہوں تو رستے میں پڑا ہوں

مری بے زبان آنکھوں سے گرے ہیں چند قطرے
وہ سمجھ سکیں تو آنسو نہ سمجھ سکیں تو پانی

راستہ روکے ہوئے کب سے کھڑی ہے دنیا
نہ ادھر ہوتی ہے ظالم نہ ادھر ہوتی ہے

جی میں آتا ہے کہ دیں پردے سے پردے کا جواب
ہم سے وہ پردہ کریں دنیا سے ہم پردا کریں

دوسروں سے کب تلک ہم پیاس کا شکوہ کریں
لاؤ تیشہ ایک دریا دوسرا پیدا کریں

آس ہی سے دل میں پیدا زندگی ہونے لگی
شمع جلنے بھی نہ پائی روشنی ہونے لگی

دل کی اجڑی ہوئی حالت پہ نہ جائے کوئی
شہر آباد ہوئے ہیں اسی ویرانے سے

ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا
میں یہ سمجھا بھولنے والے کو میں یاد آ گیا

Leave a reply