مزید دیکھیں

مقبول

ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہماری چیف منسٹر ایک خاتون ہیں،عظمیٰ بخاری

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا...

اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر جمہوری حکومت کے قیام کی سفارش

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نئی دہلی...

ایرانی صدر کے مشیر اپنے عہدے سے مستعفی

تہران: ایرانی صدر کے مشیر برائے تزویراتی امور محمد...

اردو اور پنجابی کی معروف شاعرہ سیدہ گلفام پروین

میرے بارے میں بڑے بوڑھے کہا کرتے تھے
یہ جو گل نام کی لڑکی ہے نیا بولتی ہے

گلفام نقوی

آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اردو اور پنجابی کی معروف شاعرہ سیدہ گلفام پروین المعروف گلفام نقوی 19 فروری 1964 میں ٹوبہ ٹیک سنگھ پنجاب پاکستان میں پیدا ہوئیں ۔ گلفام کے والد کا نام سید چراغ علی شاہ اور والدہ محترمہ کا نام سیدہ غلام جنت ہے۔ ان کے دادا سید سلطان شاہ اپنے علاقہ کی ایک بہت بڑی بااثر شخصیت تھے جبکہ گلفام کے نانا جان سید سردار علی شاہ ایک ولی کامل اور عارف شاعر و مصنف تھے ان کی ایک کتاب ، تحفہ عرفانی، شائع ہو چکی ہے ۔ گلفام نے گورنمنٹ کالج سمن آباد لاہور سے بی اے کیا ۔ 27 فروری 1987 میں ان کی شادی سید اقتدار علی شاہ سے ہوئی شادی کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئیں اولاد میں انہیں ایک بیٹا سید علمبدار حسین شاہ اور ایک بیٹی سیدہ قرت العین پیدا ہوئی ۔ شادی کے 5 سال بعد گلفام نقوی نے اپنے شوہر کے غلط راہ پر چلنے کی وجہ سے علیحدگی اختیار کر لی اور اپنے بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کے لیے انہوں نے فیصل آباد میں بیوٹی پارلر اور کپڑوں پر ڈیزائننگ کا کام شروع کیا اور بچیوں و خواتین کی تربیت کے لیے میں اپنے گھر میں سلائی کڑھائی کا سینٹر قائم کیا۔ گلفام کے دونوں بچے ماشاء اللہ بڑے ہو کر شادی کے بعد خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں ۔ گلفام نے بچپن سے ہی شاعری شروع کر دی تھی چھٹی جماعت میں انہوں نے پہلا شعر کہا۔ وہ اردو اور پنجابی میں غزل اور نظم لکھ رہی ہیں اب تک ان کے 4 شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں ۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ”سہارے مل ہی جاتے ہیں“دوسرا مجموعہ”کرب کی کوک میں “ ہے۔

گلفام صاحبہ کی شاعری سے بطور نمونہ ایک غزل قارئین کی نذر

میری پازیب کی جس وقت کتھا بولتی ہے
میں تو چپ رہتی ہوں گھنگھور گھٹا بولتی ہے

دستکیں بند کواڑوں پہ ہوا کرتی ہیں
وصل کی جب میرے ہونٹوں پہ دعا بولتی ہے

میرے بارے میں بڑے بوڑھے کہا کرتے تھے
یہ جو گل نام کی لڑکی ھے نیا بولتی ہے

یہ جو دھڑکن ہے میرے دل کی مجھے تو ہی بتا
نام اگر تیرا نہیں لیتی تو کیا بولتی ہے

پیار کے گیت سناتی ھے وہاں خاموشی
عاشقی دشت میں جب آبلہ پا بولتی ہے

کس کی ہمت ھے تیری خاک۔قدم چھو پائے
تیرے لہجے میں اگر خوئے حیا بولتی ہے

کوئی سندیسہ تیرے نام کا لے آئی ھوں
کان کی بالی سے چپکے سے ہوا بولتی ہے

اس کی قربت میں تو خاموش ہی رہتی ہوں میں گل
میری چوڑی میرے آنچل کی ادا بولتی ہے

گلفام نقوی