اوکاڑہ میں بچوں پر ظلم ! ماوں کے نام پیغام
اوکاڑہ:قبل اس کے کہ واقعہ کے متعلق بتایا جائے یہ بتانا ضروری ہےکہ وہ مائیں جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہوکر میکے چلی جاتی ہیں اور بچوں سے دور رہتی ہیں ان کے بچوں کا یہی حال ہوتا ہے خداراعقل سے کام لیں ،
ناجائز اثاثہ جات ریفرنس ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ حرکت میں آگئے
اب آتے ہیں ہیں اس بھیانک واقعہ کی طرف اطلاعات کےمطابق اوکاڑہ میں بچوں کو الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں گئی۔ پولیس نے بچوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار کرلیا۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں سے ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ مریم خان نے گاؤں جا کر ملاقات کی۔ مریم خان نے بچوں کی دلجوئی کی اوران سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعلی نے واقع کا نوٹس لیکر انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے
ہٹلر کے” آزادی مارچ "میں تذکرے شروع ہوگئے
ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ مریم خان کے مطابق بچوں کا فوری طورپرطبی معائنہ کرایا جائے گا۔ تعلیم اورعلاج معالجے کیلئے بھی حکومت ہرممکن مدد کرے گی۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تشدد کے ذمہ دار قانون کے تحت سزا سے نہیں بچ پائے گا۔ متاثرہ بچوں کی والدہ ناراض ہو کر میکے گئی ہوئی تھی اور بچے اپنی والدہ سے ملنے گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا بچوں کی تعلیم اور علاج معالجے کے لیے بھی حکومت ہر ممکن مدد کرے گی، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر بچوں کو اوکاڑہ کے اسکول میں بھی داخل کرائیں گے، اور ان کی بیمار والدہ کا علاج بھی کرایا جائے گا، والد کو بھی سرکاری ملازمت دی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تشدد کا ذمہ دار قانون کے تحت سزا سے نہیں بچ پائے گا۔ انھوں نے بچوں کو نئے کپڑے بھی دیے۔
بچوں پر تشدد کرنے والے ملزم نے اعتراف جرم کر لیا، میڈیا کے سامنے بیان دیتے ہوئے ملزم نے کہا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے، ایک بار معافی مل جائے تو پھر ساری زندگی ایسا دوبارہ نہیں کروں گا، بھتیجوں کو ماں کے پاس جانے کی ضد کرنے پر مارا تھا۔
پولیس کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزم بچوں کا قریبی عزیز ہے، اس کے خلاف مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، ملزم نے پولیس کے سامنے بھی اعتراف جرم کر لیا ہے۔
نئی میجنمنٹ نئے تقاضے” آپ "ٹی وی کے 400 سے زائد ورکر بےروزگار کردیئے
یہ خبر پھران ماوں کے لیے ہے جو صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتی ہیں کہ اوکاڑہ میں سفاک ملزم کے تشدد سے بچے تڑپتے رہے اور زاروقطار روتے رہے لیکن ملزم کو ذرا بھر ترس نہ آیا۔واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عوام نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور ظالم شخص کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔