پولیس کے ہاتھوں ڈاکٹر کی پٹائی

بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پولیس نے ایک دلت ڈاکٹر کو گھسیٹ کر بری طرح مارا پیٹا اوراسے زخمی کردیا. تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرسدھاکرجو کہ نرسی ٹنم سرکاری ہسپتال میں ایک اینیس تھیسیولاجسٹ کےطور پر کام کر رہے تھے، نے گزشتہ ماہ ہسپتال میں پی پی ای کی کمی کے بارے میں شکایت کی تھی جس کے بعد انہیں معطل کر دیا گیا. پولیس نے ڈاکٹرسدھاکر کے کپڑے اتار کران کے ہاتھوں کو پیچھے باندھ کران پر شدید تشدد کیا. دریں اثنا پولیس نے ڈاکٹرپرالزام لگایا ہے کہ اس نے شراب پی رکھی تھی اوروہ پولیس کے ساتھ بد تمیزی کررہا تھا۔ پولیس کمشنرآرکے مینا نے بتایا کہ سدھاکر نشہ کی حالت میں تھے اور انہوں نے پولیس کے ساتھ بلا وجہ گالم گلوچ کی۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک کانسٹیبل سے موبائل فون چھین لیا اوراسے سڑک پرپھینک دیا۔ آرکےمینا نے یہ بھی کہا کہ سدھاکر کو میڈیکل جانچ پڑتال کے لیے کنگ جارج ہسپتال لے جایا گیاجہاں ہسپتال کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈاکٹر سدھاکر کو شام 6.30 بجےکنگ جارج ہسپتال لایا گیا تھا۔ ان کے منہ سےشراب کی بو آرہی تھی وہ ہسپتال کے عملے کے ساتھ تعاون بھی نہیں کر رہے تھے بلکہ الٹا گالیاں دیتے رہے اس کے باوجود ان کے خون کا سیمپل لے لیا گیا جس میں الکوحل کی مقدارکرنے کے لیے بلڈ سیمپل کو فارینسک لیب بھیجا گیا.دوسری طرف پولیس کمشنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سدھاکر کی پٹائی کرنے والے پولیس کانسٹیبل کوبھی معطل کر دیا گیا ہے. ڈاکٹرسدھاکر کو پچھلے اس لئے برخاست کردیا گیا تھاکہ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ انہیں ایک ماسک کو 15 روز مسلسل استعمال کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں. انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر مریضوں کا علاج کیسے کر سکتے ہیں؟ ڈاکٹر سدھاکرنرسی پٹنم سرکاری اسپتال میں ایک اینیس تھیسیولاجسٹ کےطور پر کام کر رہے تھے اور ان کی ویڈیو کے بعد حکومت نے انہیں معطل کر دیا تھا۔

Comments are closed.