گوجر خان میں پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹیبل کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کے بیت الخلا میں خواتین کی ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس سید دانیال نے کہا کہ پولیس کو ایک رہائشی کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزم، جو کہ پنجاب پولیس کے لاہور دفتر میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل ہے، مبینہ طور پر ہسپتال کے وارڈز کے بیت الخلا میں خواتین کی ویڈیوز بنا رہا تھا پولیس نے ملزم کو ہسپتال سے گرفتار کر کے اس کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ہے ابتدائی تفتیش کے دوران پتا چلا کہ ملزم ایک حاضر سروس افسر ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے خواتین کی بیت الخلا استعمال کرتے ہوئے متعدد نازیبا ویڈیوز ملی ہیں، جنہیں فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے پولیس میرٹ پر تفتیش کرے گی اور کسی قسم کی رعایت یا نرمی نہیں برتی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے نوابزادہ محسن علی خان ن لیگ کو پیارے ہو گئے
پولیس نے ملزم کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 354 (خاتون پر حملہ یا زبردستی اور اس کے کپڑے اتارنا)، 292 (فحش مواد کی فروخت وغیرہ)، اور 509 (خاتون کی عزت نفس کی توہین یا جنسی طور پر ہراساں کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اے ایس پی سید دانیال نےبتایا کہ ملزم کے خلاف پہلے بھی زیادتی کا مقدمہ درج ہو چکا ہے، تاہم وہ کیس بعد میں ختم کر دیا گیا تھا2020 میں درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے مطابق ملزم پر الزام تھا کہ اس نے ایک بیوہ کے ساتھ زیادتی کی تھی اور اس کے خلاف دفعہ 452 (زخمی کرنے، حملہ کرنے یا غلط طور پر روکنے کی تیاری کے بعد مکان میں گھسنا)، دفعہ 354 (خاتون کی عزت پامال کرنے کی نیت سے حملہ یا زبردستی) اور دفعہ 34 (متعدد افراد کی مشترکہ کارر وائی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا،تاہم، بعد میں اس نے متاثرہ خاتون سے صلح کر لی تھی، جس کے بعد مقدمہ واپس لے لیا گیا اور اسے بحال کر دیا گیا تھا۔
نوعمر بچوں کو نشے کا عادی بنا کر وارداتیں کروانے کا انکشاف