قصورپولیس نے کیا صحافی کو ہراساں،اپنا تعارف نہ کراؤ،صحافیوں کی اوقات جانتے ہیں ،یہ بلیک میل کرتے ہیں

قصور (باغی ٹی وی رپورٹ)پولیس کی جانب سے صحافی کو ہراساں کیا گیا،کہا کہ اپنا تعارف نہ کرواؤ، ہمیں پتہ ہے صحافی کس قابل ہوتے ہیں،لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں،ڈی پی او قصور سے پولیس رویہ پر نوٹس لینے کی اپیل

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پریس کلب قصور کے کونسل ممبر غنی محمود قصوری اپنی بائیک سی جی 125پر گذشتہ بتاریخ 2 جولائی 2024 کو ایک ضروری کام سے اوکاڑہ سے قصور آ رہے تھے کہ قصور بائی پاس پر ریلوے پھاٹک پر بوقت رات 8:30 ناکہ لگائے پولیس اہلکاروں نے روکا جس پر صحافی نے بریک لگائی اور موٹر سائیکل سے اتر کر پولیس وین کے قریب جا کر کہا جناب کیا حکم ہے اور ایک پولیس اہلکار کے قریب آ کر تلاشی کرنے پر اپنا لائسنسی و پرمٹڈ پستول پولیس اہلکار کو تھما دیا جس نے پسٹل پکڑتے ہی دوسرے ساتھیوں کو کہا کہ آجاؤ بھئی بندا پکڑا گیا ہے

جس پر صحافی نے کہا جناب پستول نا صرف لائسنسی ہے بلکہ پرمٹڈ بھی ہے اور میں ایک شریف آدمی اور صحافی و کالم نگار ہوں جس نے ہمیشہ حق سچ پر خبر شائع کی اور اپنے ملک و ملت بارے کالم لکھے ہیں،اس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ کسی بھی سول بندے کو پسٹل پاس رکھنے کی اجازت نہیں
جس پر صحافی نے اپنا اصل لائسنس معہ ہوم منسٹر سے جاری پرمٹ نکال کر دکھلایا اور کہا کہ جناب میں خود آپ کے پاس آکر آپ کو پسٹل پکڑا رہا ہوں اور تلاشی بھی دے رہا ہوںجبکہ آپ میرا ڈرائیونگ لائسنس،شناختی کارڈ،موٹر سائیکل ڈاکومنٹس اور میڈیا سرونگ کارڈ بھی دیکھ لیں

پولیس اہلکار نے شناختی کارڈ موبائل پر چیک کیا اور کہا کہ ٹھیک ہے آپ کی تصویر اتار کر گروپ میں ڈالتے ہیں کہ اس بندے سے پسٹل پکڑا گیا ہے،یہ کہہ کر حوالدار نے پسٹل پکڑا اور صحافی کو قریب کھڑے کرکے ویڈیو بنائی،پولیس ٹیم میں تین سپاہی اور ایک حوالدار شامل تھا جہنوں نے تصویر اتاری اور گروپ میں ڈال دی

جب صحافی نے کہا جناب جو گولی آپ نے میرے زیگانا ایف نائن پسٹل 30 بور سے نکالی ہے وہ مجھے واپس کر دیں کیونکہ میرے پاس 21 گولیاں ہیں جو کہ امپورٹڈ ہیں اور مہنگی ہیں،تو اس پر ایک اہلکار نے کہا کہ کونسی وہ گولی آپ کو مار دی گئی ہے مل جائے گی وہ گولی بھی

صحافی اپنے گھر آ گیا اور جب پسٹل چیک کیا تو پسٹل کے اندر سے نکالے جانی والی میگزین میں ایک گولی کم تھی باقی فاصل میگزین میں 10 گولیاں پوری تھیں جبکہ پسٹل کے اندر والی میگزین میں 11 گولیاں تھیں،

پولیس اہلکار نے صحافی سے کہا کہ تم لوگ کونسا حلال کماتے ہو گولی اور خرید لینا،تمہیں کونسا فرق پڑتا ہے تم لوگوں کو بلیک میل کرکے پیسے کماتے ہو

اس پر صحافی نے کہا جناب میں الحمدللہ فی سبیل اللہ صحافت کرتا ہوں اور اپنا ذاتی کاروبار کرتا ہوں اس پر ایک اہلکار نے غصے سے کہا کہ بار بار تعارف نا کرواؤ ،ہمیں پتہ ہے تم لوگ لوگوں کو بلیک میل کرتے ہو اور مال بناتے ہو

قصور کی صحافی برادری نے معروف صحافی کے ساتھ پولیس کے ہتک آمیز رویہ ،ہراساں کرنے اور امانت میں خیامت کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب،آرپی او لاہور اور ڈی پی او قصور سے نوٹس لینے کامطالبہ کیا ہے

Leave a reply