کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پولیس کے مبینہ طور پر چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ہراسانی کے معاملے پر سماعت کی۔
یہ درخواست 6 چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ، سی پیک سکیورٹی، ملیر پولیس کے حکام، چینی سفارت خانے اور دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے مسلسل ہراسانی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں چینی سرمایہ کاروں کے کاروباری معاملات متاثر ہو رہے ہیں اور وہ اس صورت حال کو مزید برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔ درخواست گزاروں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کی ہراسانی کا خاتمہ کیا جائے، ورنہ وہ اپنے کاروبار کو چھوڑ کر واپس چین چلے جائیں گے۔
درخواست میں مزید الزام عائد کیا گیا کہ ائیرپورٹ سے لے کر چینی سرمایہ کاروں کی رہائش گاہوں تک پولیس کی جانب سے رشوت طلب کی جاتی ہے۔ ائیرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور رشوت دینے پر ہی پولیس حکام ان کی گاڑیوں میں رہائش گاہ تک پہنچاتے ہیں۔چینی سرمایہ کاروں کو ان کی رہائش گاہوں پر بھی سکیورٹی کے نام پر محصور کر دیا جاتا ہے اور باہر تالے لگا دیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں آزادانہ نقل و حرکت کا حق نہیں ملتا اور وہ کاروباری میٹنگز نہیں کر پاتے۔
سندھ ہائیکورٹ نے سماعت کے بعد پولیس کے اعلیٰ حکام، خاص طور پر آئی جی سندھ، اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں چار ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے معاملے کی مزید تفصیلات کے لیے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔
واٹس ایپ گروپ میں وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین آمیز پوسٹ پر مقدمہ درج
مکیش امبانی کا بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا ڈیٹا سینٹربنانےکا منصوبہ