مزید دیکھیں

مقبول

پی ٹی آئی کا خیبر میں مزید تبدیلیوں کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں مزید...

پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیش رفت

پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیش رفت تحریر:ضیاء الحق سرحدی...

غیر فعال ائیرپورٹس کی تفصیلات سامنے آگئیں

ملک بھر میں 10 ائیرپورٹس مکمل طور پر غیر...

پولیس کی کرائے پر دستیابی شرمناک،ازقلم:ملک سلمان

پولیس کی کرائے پر دستیابی شرمناک

ٹک ٹاکر پیسے پھینک رہا ہے اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکار نوٹوں سے بھرا تھال اٹھائے پروٹوکول دے رہا ہے۔ پولیس کی وردی عوام کیلئے تحفظ کی علامت اور پہننے والے محافظ کیلئے فخر ہوتی ہے لیکن ایسے واقعات اس پاکیزہ وردی کی توہین ہیں۔ مجھے قوالی اور رقص سے کوئی پرابلم نہیں اور نہ ہی میں خوشی کے مواقع پر ناچ گانے کا مخالف ہوں بلکہ میں تو عوامی آزادی کا شدید حمائتی ہوں۔ حالیہ ڈانس پارٹی میں قصور پولیس کی طرف سے چھاپے اور ویڈیو بنانے پر میں اکیلا لکھتا رہا اور تب تک فائٹ کی جب تک ان پولیس افسران اور اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کرکے جیل نہیں بھیجا گیا۔

پولیس اور پرائیویٹ پروٹوکول کی جعل سازیوں پر میں نے تفصیلی کالم میں لکھا تھا کہ پروٹوکول کے بھی کوئی پروٹوکول ہوتے ہیں لیکن یہاں ”اَیرا غَیرا نَتُّھو خَیرا” چاہتا ہے کہ اسے پولیس سلوٹ کرے اور وی وی آئی پی پروٹوکول دیا جائے بے شرمی اور بے حیائی کی انتہا ہے کہ وزارتوں کی فوکل پرسن اور چھوٹے موٹے سیاسی کن ٹٹے بھی سرکاری پروٹوکول کی گاڑیاں اور پولیس سکواڈ لیے آوارگی کی انتہا کر رہے ہوتے ہیں۔ کسی بھی محکمے کے وزیرکے ہوتے ہوئے اضافی عہدوں کی پریکٹیکلی کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی صرف سیاسی افراد کو خوش کرنا مقصود ہوتا ہے۔لیکن یہ خود سے مشیر خاص لکھنا اور کہلوانا شروع کردیتے ہیں بلکہ منت ترلا کرکے کسی نہ کسی طرح پروٹوکول کی گاڑی لے لیتے ہیں۔بات یہیں نہیں ختم ہوتی یہ جعل ساز ایک کے بعد دوسری گاڑی کے حصول کیلئے اثرورسوخ اور تحفے تحائف کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ اس سے اگلا مشن ہوتا ہے کہ پولیس کے افسران سے دو، دو کرکے اہلکار مانگنا۔ ”سر دو بندے میرے نال لا دوو، تنخواہ روٹی تے رہائش وی میرے ذمہ“ ساتھ ہی مذکورہ افسر کیلئے بیش قیمت تحفہ پیش کردیا جاتا ہے۔ ہر جاننے والے پولیس افسر سے ایک دو اہلکار مانگ کر یہ دودرجن اہلکار اکٹھے کرلیتے ہیں۔

اگلا مرحلہ پروٹوکول کو بیچنے کا ہوتا ہے کیونکہ ان جعلی مشیروں کا حکومت سازی سے کوئی لینا دینا تو ہوتا نہیں اس لیے پروٹوکول کی گاڑیاں لیکر مختلف افراد کے گھروں، ڈیروں اور کاروباری جگہوں پر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں۔ جعلی مشیر سرکاری پروٹوکول کی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو مجبور کرتے ہیں سارے راستے ہوٹر مارتے رہو بلکہ یوں کہتے ہیں کہ ”کگو اوچی آواز وچ ماریا کر“۔

ہم کیونکہ مِن حَیثُ القَوم نمود و نمائش اور جعل سازیوں کو پسند کرتے ہیں اس لیے دونوں بانہیں پھیلائے ان جعل سازوں کو ویلکم کرتے ہیں کہ سارے محلے کو پتا لگے کہ پولیس پروٹوکول کے ساتھ میرے گھر مشیر خاص آیا ہے ان جعلی پروٹوکول کے خرچے پورے کرنے کیلئے یہ سیاسی کن ٹٹے ٹرانسفر پوسٹنگ اور سرکاری نوکریوں کے نام پر پیسے اکٹھے کرتے ہیں۔ یہ جعل ساز پولیس اہلکار وں کا پروٹوکول لینے کیلئے ”ہر طرح کا تحفہ“ پیش کرنے کو تیار ہوتے ہیں کیونکہ یہ پروٹوکول ہی انکی روزی روٹی کا بنیادی زریعہ ہوتا ہے۔

اہم اور خطرناک پہلو یہ ہے کہ بہت سارے نودولتیے اور ٹک ٹاکرز نے بھی پولیس اہلکار لے رکھے ہیں۔ پولیس اہلکاروں اور سرکاری گاڑیوں کے ساتھ ویڈیو سیشن کیے جاتے ہیں شودے ٹائپ اوورسیز اور چند کمینے سوشل ورکرز کا بھی یہی طریقہ واردات ہے کہ افسران کو تحفے پیش کرکے پولیس اہلکار لے لیتے ہیں اور پرائیویٹ ویگو ڈالے میں پولیس اہلکار بٹھا کر پروٹوکول ڈالہ بنایا ہوتا ہے۔

میں نے پہلے بھی توجہ دلائی تھی کہ وزیراعظم، وزراء اعلیٰ اور ایجنسیز کو جعل سازی کے یہ دروازے بند کرنے چاہئے۔ وزیراعظم، صدر، گورنر، وزیراعلیٰ اور چند اہم وزراء کے علاوہ کسی کو بھی پروٹوکول کی گاڑیاں اور پولیس اہلکار نہ دیئے جائیں خاص طور پر پرائیویٹ افراد کیلئے ہر طرح کے پروٹوکول پر سخت پابندی عائد کی جائے۔ وزراء سمیت جن کو بھی پروٹوکول دینا ناگزیر ہے ان کیلئے بھی”ایس او پی“بنائی جائے کہ پروٹوکول کی گاڑیاں اور سرکاری اہلکار تمہاری حفاظت کیلئے ہیں نہ کہ ٹک ٹاک ویڈیوز کیلئے۔ کسی بھی سرکاری گاڑی اور اہلکار کے ساتھ سیاسی اور سماجی افراد کے فوٹوشوٹ پر سخت پابندی لگائی جائے۔

پرائیویٹ افراد کے خود ساختہ پروٹوکول کی گاڑیوں اور اسلحہ کی نمائش پر ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے، پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز اور افراد نے اپنی پرائیویٹ گاڑیوں اور موٹرسائیکل کو پولیس لائٹس لگائی ہوئی ہیں ان سب کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائےکسی کو بھی اسلحہ کی نمائش کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔

غیرقانونی طور پر پرائیویٹ افراد کو دیے گئے تمام پولیس اور سول ڈیفنس اہلکاروں کو نہ صرف واپس بلایا جائے بلکہ اختیارات سے تجاوز کرنے والے ان افسران کے خلاف بھی کاروائی کی جائے جنہوں نے مختلف اقسام کے تحفوں کے عوض پولیس اہلکاروں کو کرایہ پر دے رکھا ہے۔ پولیس ہماری محافظ ہے نہ کہ کرائے پر دستیاب ہونی چاہئے۔

وزیراعظم، صدر، گورنر اور وزیراعلیٰ آفس کے پروٹوکول سٹاف کی بھی کڑی نگرامی ناگزیر ہے کیونکہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ یہ گفٹ کے بدلے پرائیویٹ افراد کو اہم تقریبات کا حصہ بناتے ہیں اور وہ جعل ساز ان تصاویر کو بیچتے ہیں۔نوسر باز ان تعلقات کو بیچتے ہیں خاص طور نودولتی حضرات گفٹ دینے آنے سے پہلے دس بندوں کے سامنے اوپن سپیکر پر کال کرتے ہیں کہ میں گفٹ دینے آ رہا ہوں۔

سکول کالج جانے اور چھٹی کی اوقات میں کسی بھی شخصیت کا پروٹوکول ہرگز نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ شدید رش کا وقت ہوتا ہے پروٹوکول سے رہتی سہتی کسر بھی نکل جاتی ہے بیوروکریسی کو اس بات کا کریڈٹ دینا ہوگا کہ افسران کی اکثریت پروٹوکول نہیں لیتے۔ چند شودے ٹائپ افسران کے علاوہ میجورٹی پروٹوکول جیسی جعل سازی اور تھڑی ہوئی حرکتیں نہیں کرتے۔

ملک سلمان
maliksalman2008@gmail.com