چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا پارلیمان میں ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر شدید ردعمل
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں اپنے 10 ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو ملک کی جمہوریت کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ نقاب پوشوں نے ایوان میں داخل ہو کر ان کے ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ انہوں نے خود گرفتاری دینے کا ارادہ ظاہر کیا، مگر انہوں نے مزاحمت کی نہ کبھی کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسمبلی کے دروازے کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی اور نقاب پوشوں نے ان کے 10 ارکان اسمبلی کو ایوان سے اغوا کر لیا، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ اس بار سی سی ٹی وی ویڈیوز منظر عام پر آئیں گی جو اس کارروائی کی تصدیق کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران سختیاں ہوئیں، ماؤں بہنوں کی چادر کھینچی گئی اور ان کے کاروبار تباہ ہوئے، لیکن ان لوگوں نے ملک اور جمہوریت کی خاطر معاف کر دیا۔
انہوں نے پارلیمان میں اپنے کردار کا دفاع کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کسی ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ جلسہ 7 کے بجائے ساڑھے 8 بجے ختم کرنے پر کیس بن جائے؟ بیرسٹر گوہر نے عدلیہ سے درخواست کی کہ کسی بھی صورت میں توسیع عدلیہ پر قدغن ہے اور عوام عدلیہ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے عدلیہ سے متعلق کسی بھی قانون سازی کی مذمت اور مخالفت کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کسی بھی جج کی ایکسٹینشن عدلیہ کی آزادی پر قدغن ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حالیہ سیاسی حالات میں راستے بند ہو گئے ہیں، مگر اب راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے خود کو این آر او دیا ہے اور پی ٹی آئی اقتدار میں آ کر این آر او کے قانون کو واپس لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے جسمانی ریمانڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے اپنے جلسے کا شیڈول برقرار رکھنے اور جلسوں کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے ارکان کی گرفتاری کو شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پارلیمان پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ پارلیمان کے اندر سے گرفتاری نہیں ہوسکتی، یہ پارلیمان پر حملہ تھا جس پر اسپیکر کو کارروائی کرنی چاہیے۔آخر میں، انہوں نے صحافیوں سے متعلق اپنے بیان پر کسی کی دل آزاری ہونے کی صورت میں معذرت بھی کی۔