راولپنڈی میں طالبہ سے اجتماعی زیادتی کیس میں نیا موڑ آ گیا، طالبہ نے علاقہ مجسٹریٹ کو دوبارہ درخواست دی ہے جس میں کہا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد پولیس اہلکاروں کو نہیں جانتی .
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبہ نے عدالت میں اپنا بیان دوبارہ ریکارڈ کرنے کی درخواست دائرکردی ہے. جس میں کہا گیا ہے کہ
پولیس نے ملزمان کےنام ازخودہی ایف آئی آرمیں درج کیے،اپنا پہلا بیان این جی اوز،پولیس اوردیگرافراد کے دباؤ پر دیا ،طالبہ نے 164 کے تحت دوبارہ بیان کے لیے درخواست علاقہ مجسٹریٹ روات کو دی جس میں کہا گیا کہ میرے 24مئی کو دیے گئے بیان کو منسوخ تصور کیا جائے،اپنا بیان کسی دباو کے بغیر دوبارہ رکارڈ کروانا چاہتی ہوں، طالبہ نے مزید کہا کہ ایف آئی آرکےاندراج سے پہلے ملزمان کےنام نہیں جانتی تھی،ایف آئی آر میں نامزد ملزمان اس واقعہ میں ملوث نہیں ہیں .
واضح رہے کہ راولپنڈی کے علاقہ روات میں ایک 22سالہ لڑکی کی جانب سے تھانہ روات میں پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا جس میں کہا گیا کہ ان پولیس اہلکاروں نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے،لڑکی نے پولیس کی دی گئی درخواست میں موقف اختیا کیا ہے کہ کالے شیشوں والی گاڑی میں سوار پولیس اہلکاروں نے اسے ہاسٹل جاتے ہوئے گاڑی روک کر اغوا کیا۔ اسے گاڑی میں رات بھر گھماتے رہے اور ویران جگہ پر گاڑی میں ہی مبینہ زبردستی زیادتی کرتے رہے۔ ملزمان نے 30 ہزار روپے اور طلائی زیورات بھی چھین لیے .روات پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بیان پر چار اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے، راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق 4ملزمان میں سے 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے گرفتار کیا گیا ہے. لڑکی سے زیادتی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے نام نصیر، راشد منہاس اور عظیم جب کہ عامر ان کا ساتھی ہے .