کاش، پولیس افسران ریاست کے ملازم بنیں حکمرانوں کے نہیں، تجزیہ، شہزاد قریشی

qureshi

،تجزیہ، شہزاد قریشی
ایک دوسرے سے خوفزدہ حکمرانوں اور اپوزیشن سے سوال ہے کہ پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس نہ تو حکمرانوں کے ذاتی ملازم ہیں اور نہ ہی اپوزیشن کے۔ اسی طرح آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب سے گزارش ہے کہ وہ اس ریاست کے ملازم ہیں ۔قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ،شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا۔ چوروں، ڈاکوئوں، لینڈ مافیا، اغوا کاروں، منشیات فروشوں سے عوام کو محفوظ کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہے اپنی ذمہ داری سے منہ موڑ کر حکمرانوں کی غلامی زیب نہیں دیتی بااختیار پولیس کے اعلیٰ افسران اپنے محکمے اپنے عہدوں کا خدارا خیال رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوام کی خدمت کریں۔ آئی جی اسلام آباد اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کو اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے جرائم نظر کیوں نہیں آتے؟ یہی صورت راولپنڈی اور اس کے گرد و نواح کی اس سے بدتر حالات پنجاب بھر کے ہیں۔ اسلام آباد پولیس اور پنجاب پولیس کی تمام تر توجہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ ، غداری اور دہشت گردی کے مقدمات پر ہوگی تو عام شہریوں، تاجروں، کو تحفظ کون فراہم کرے گا؟ راولپنڈی اسلام آباد میں زیادہ عرصہ نہیں گزرا ایسے پولیس افسران تعینات تھے جو قانون کی حکمرانی، کمزور لوگوں کے افسر تھے جن کے دفاتر عام آدمیوں کے لئے کھلے رہتے تھے آج عام آدمی کے لئے دروازے بند اور خاص آدمیوں کے لئے دروازے کھلے ہیں آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ ان کے پاس جو وردی اور اختیارات ہیں وہ کسی خاص آدمی کی عطا کردہ ہے یا اس ریاست کی؟ خدا کی پناہ آج اسلام آباد کے شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور نہ ہی حکومت کو اور نہ ہی آئی جی پولیس کو اس کی پرواہ ہے۔ حکمرانوں کی خواہشوں پر عمل کرنا عوام کو ڈاکوئوں ، اغوا کاروں، لینڈ مافیا، قبضہ مافیا کے سپرد کرنا پولیس افسران کو زیب نہیں وردی اور عہدے دونوں کی توہین کے مترادف ہے ہر دور کے حکمرانوں کو افسر شاہی کی ضرورت ہوتی رہی ہے انہیں ایسے افسروں کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے حکم کے تابع ہو اور کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہ کرے۔

حکمرانوں کے پاس ان افسران کی پوسٹنگ کے اختیارات ہیں۔ کاش پولیس کے اعلیٰ افسران اپنے ماتحت اہلکاروں اور اپنے محکمہ کے بہتر مستقبل اس محکمہ پولیس کی عزت میں اضافے کا سبب بنتے آنے والے افسران اور ماتحت ان کو یاد کرتے۔ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

Comments are closed.