باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ پولیس تشدد میں سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز میں منظم طور پر اضافہ ہوا ،پہلے یہ کم تھا مگر جارج کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اس میں مزید تیزی ہوئی ہے
سابق امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ افریقی امریکی نوجوانوں کو ناراض ہونے کے باوجود بھی امید کا احساس کرنا چاہئے ، کیونکہ تبدیلی آرہی ہے۔ امریکہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں ایک قسم کی تبدیلی ہے۔
مظاہرین کو ایک پیغام دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سڑکوں پر نکلنا تبدیلی کے لئے کافی نہیں ہے ، اور صدارتی انتخابات کے حوالے سے انہیں اگلے نومبر میں انتخابات میں حصہ لینا چاہئے۔
انتخابات کے لئے ڈیموکریٹک نامزد امیدوار جو بائیڈن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ نسل پرست سیاست کو مسترد کرنے والے تمام لوگوں کو ہاتھ ملانا چاہئے۔اگر ہم ایک ساتھ کھڑے ہوئے تو ہم اکٹھے ہو جائیں گے ، اور ہم پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔
کچھ روز قبل امریکی ریاست مینیسوٹا میں سابق پولیس افسر ڈارک چوون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔
امریکی مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ، ٹرمپ اہلخانہ سمیت فرار
سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت ، احتجاج مظاہرے ، واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو لگا دیا گیا
امریکہ اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، ایران کا مطالبہ
مظاہروں کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان
امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل
امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران
امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف
سیاہ فام امریکی شہریوں کی جانب سے اپنے اوپر ظلم اور نا انصآفی کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع اور شدت اختیار کرتا جار رہا ہے . اس سلسلے میں یہ احتجاج وائٹ ھاؤس تک پہنچ گیا ہے . اور اب وائٹ ھاؤس کےقریب چرچ کو آگ لگادی گئی ہے.
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت کئی ریاستوں کے بڑے شہروں میں رات کا کرفیواور ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا ہے پولیس کے ساتھ ملٹری،نیشنل گارڈ اور ایف بی آئی بھی حرکت میں آگئی۔ایک سیاہ فام امریکی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعدحالات قابو سے باہرہیں
وائیٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے دہشت گرد وائیٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے جیسے نعرے لگائے،امریکہ کی دیگر ریاستوں میں 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے،عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا،
واضح رہے کہ سیاہ فام جارج کو شہر مینیا میں پولیس اہلکار نے گردن پر گھٹنا رکھ کر دبایا جس سے اس کی موت ہو گئی تھی اسکے بعد سے امریکہ میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا