پالیسی کون بناتا ہے ؟؟؟

0
47

کیا کوئی سجاول ریاض کو جانتا ہے ؟؟ سجاول ،پاکستان انڈر 19 کا نائب کپتان ہے اور پاکستان کی طرف تمام لیول کی کرکٹ کھیل چکا ہے اور اسے زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے نوکری دی گئ۔مگر پاکستان میں کلب کرکٹ ختم ہونے کے بعد ZTBLنے ایک لیٹر کے زریعے مطلع کیا ہے کہ آپ کرکٹ کو خیر آباد کہیں اور واپس آکر ”Peon”کی نوکری کریں۔
پی سی بی کے لاکھوں میں تنخواہیں لینے والے دیسی بابوئوں نے آتے ہی ریجنز /ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند اس وجہ سے کی کہ اقربا پروری اور سفارش کلچر کو ختم کیا جا سکے۔وہ تو ختم نہ ہو ئے (حالیہ ٹیم سلیکشن سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے) لیکن اس پالیسی نے کھلاڑیوں کو بیروزگار ضرور کر دیا ہے۔اسی مد میں ایل سی سی اے میں 14 سال سے کام کرنے والے گراونڈ مین شوکت علی کو تین ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی اور نوکری سے فارغ کردیا گیا۔تو پوچھنا تھا ،پالیسی کون بناتا ہے؟؟
بحیثیت ایک کرکٹ شائق اورکرکٹ کھیلتے اور دیکھتے اپنی عمر کی تیس بہاریں گزار چکا ہوں۔مجھے نہیں پتہ چلا آج تک کہ پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کےلئے پالیسی کون بناتا ہے۔تحریر میں حقائق اس بات کے عکاس ہونگے کہ پالیسی بنانے اور اسے نافذ کرنے کےلئے کرکٹ کھیلنے اور کا با غور مشاہدہ صیحح پالیسی کو بنانے میںکتنا کار گر ثابت ہوتے ہیں۔
وسیم خان ،حال ہی میں پاکستانی کرکٹ بورڈ میںتعینات ہونے والے ایم ڈی ہیں۔ وزیر اعظم کے لائے ہوئے احسان مانی نے اُنہیں اپنے اقتدار کے فورا” بعد تعینات کیا۔سوال یہاں یہ ہے کہ کیا وہ پاکستان میں ہونے والے کلب کرکٹ کو سمجھتے ہیں ؟؟ کیا محض ایک انگلش کاونٹی کے سی او کو پورے کرکٹ بورڈ کا ایم ڈی لگا دینا درست عمل ہے؟؟ تو یوںپرچیوں کا سلسلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔
مصباح الحق کو ایک ہی وقت میں چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ بنانے کی لوجک ابھی عام عقل میں آنے والی نہیںتھی ک موصوف نے آسٹریلیا کےلئے ٹیم انائونس کرنے کی پریس کانفرنسز کر کے اپنی اہلیت اور پالیسی کے فیلئر کو ایک دفعہ پھر عیاں کر دیا۔
مصباح،9 اکتوبر کو کی گئی پریس کانفرنس میںایک سوال کہ جواب میں کہتے ہیں ،عثمان قادر کیا ڈومیسٹک کھیلا ہے جو اُسے نیشنل ٹیم میں سلیکٹ کیا جائے ۔ (یہاں اس بات کو بالکل نہیں بھولنا چاہئیے کہ اس وقت کپتانی سرفراز کے پاس تھی)۔ٹھیک گیارہ دن بعد جب آسٹریلیا کے لئے تینوں فارمیٹس کےلئے ٹیمز کا اعلان ہوا تو ایک اور پریس کانفرنس داغ دی۔اور عثمان قادر کو نہ صرف ٹیم میں سلیکٹ کیوں کیا اس پر صحافیوں کو بھاشن دیا ، بلکہ قصیدہ گوئی بھی کہ جناب بگ بیش کھیل کر آئے ہیں اور بال گھوماتا اچھی ہے سکٹ اچھی کرتا بلا بلا۔۔اب عثمان قادر کو سلیکٹ کرنے کے پیچھے نئے ٹی ٹونٹی کے کپتان بابر اعظم کی دوستی کا عنصر بھی شامل ہے۔اگر ہندسوں پر جائیں، تو دائیں ہاتھ کے لیگ سپنرززاہد محمود نے حالیہ نیشنل ٹی 20 کپ میں سائو تھ پنجاب کی جانب سے 5 میچز میں 13 کی اوسط سے 9 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔جبکہ عثمان قادر نے 4 میچز میں 16کی اوسط سے 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔
دوسری طرف ایک الگ ہی دوڑ پنجاب اور سندھ کی لابیز کی شروع ہوئی ہوئی ہے۔مصباح الحق نے آتے ہی ذاتی حیثیت میں پرفارم نہ کرنے پر نہ صرف سرفراز احمد کوکپتانی سے ہٹا دیا ساتھ ہی ساتھ ٹیم سے بھی فارغ کر دیا۔اور کہا کہ ڈومیسٹک میں پرفارم کرے ٹیم کے دروازے اُس کےلئے کھلے ہیں۔تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں یہ بات واضح اور روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کبھی بھی کپتانی سے نکالے شخص کو ٹیم میں نہیں رکھا۔پرفارمنس کی بنیاد پر اگر کم از کم ٹیسٹ میں کسی کو رکھا جاتا تو فواد عالم ضرورسلیکٹ کیا جاتا۔بیسیوں ایسے نام ہیں جن میں تابش خان (کراچی سے) ، سہیل تنویر ، ذیشان اشرف میرٹ ہوتا تو انہیں بھی آسٹریلیا ٹور میں شامل کیا جاتا۔اگلے سال 2020 میں ٹی 20 ورلڈکپ آرہا ہے اور ٹیم میں کوئی سینئر پلیئر نہیں ہے۔کیا ہی بہتر ہوتا اگر محمد حفیظ یا شعیب ملک کی بھی جگی بنتی تا کہ جونئیر پلئرز ،سینئرز کے ساتھ ملکر کھیلتے اورہم ایک مضبوط ٹیم ورلڈ کپ میں اُتارتے۔
ہم نے سوچا تھا کہ عمران خان کے آنے کے جہاں اور بہت سے ڈیپارٹمنٹ صحیح ہونگے وہیں کرکٹ تو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے مگر جہاں لوگ انڈے بیچتے ہوں یا وین چلا کر گزارا کرنے پر مجبور ہوں
تو پو چھنا پڑے گا کہ پالیسی کون بناتا ہے ؟؟

Leave a reply