جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت نے پولیو ورکرز کی ٹیم پر حملے کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے تمام ملزمان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے ملزمان کو 10، 10 ہزار روپے کے عوض ضمانت فراہم کی، جبکہ پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کر دیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران پولیس نے 4 خواتین سمیت 6 ملزمان کو پیش کیا۔ ملزمان کے خلاف انسدادِ پولیو ٹیم پر حملے کی پاداش میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ملزمان کے خلاف درج مقدمے کی دفعات قابلِ ضمانت ہیں، اس لیے ضمانت دی جاتی ہے۔پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے پولیو ٹیم کو بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے منع کیا تھا، جس پر خواتین نے غصے میں آ کر پولیو ورکرز پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے مطابق، حملے کے دوران ملزمان نے پولیس اہلکاروں کی وردیاں بھی پھاڑ دیں۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ واقعہ 19 دسمبر 2024 کو کراچی کے علاقے کورنگی میں پیش آیا، جب انسدادِ پولیو کی ٹیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے پہنچی۔ وہاں موجود فیملی نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کیا اور پولیو ٹیم پر حملہ کر دیا۔ ملزمان نے بیلچوں سے پولیو ٹیم کو مارا، جس کے نتیجے میں انسدادِ پولیو ٹیم کے 2 ورکرز اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔پولیس نے اس واقعے میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کیا، جن میں 4 خواتین شامل ہیں، جن کے نام ثمینہ، ماہ جبین، آمنہ، اقراء، عمران اور سفیان ہیں۔ پولیس نے اس حوالے سے کورنگی تھانے میں مقدمہ درج کیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے 14 دنوں کے اندر کیس کا چالان پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ملزمان کی ضمانت منظور ہونے کے باوجود کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کا عمل جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل، پولیو ورکرز اور ٹیموں پر مختلف علاقوں میں حملے ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے انسدادِ پولیو مہم میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ اس اہم مہم کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے۔
ڈیرہ غازی خان:پولیو فری پاکستان کے لیے حکومت، عوام اور میڈیا متحد ہیں: عظمیٰ کاردار
کراچی میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ،پولیس اہلکاروں کے کپڑے پھاڑ دیئے،چھ گرفتار
سیالکوٹ:انسداد پولیو مہم میں 7 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے