مزید دیکھیں

مقبول

دنیا بدل رہی،پاکستان مخالف قوتیں سرگرم ہوگئیں.تجزیہ:شہزاد قریشی

سیکیورٹی ادارے،پولیس اور عوام دہشتگردی جنگ کے خلاف قربانیاں...

گوادر ایئرپورٹ کیخلاف عالمی میڈیا کا پروپیگنڈا بےنقاب

گوادر ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا نے پروپیگنڈا...

سندھ کے سرکاری ملازمین کو ایڈوانس تنخواہیں دینے کا فیصلہ

حکومت سندھ نے صوبے کے تمام سرکاری ملازمین کو...

یزمان:چک 108 ڈی این بی میں جاز ٹاور کی بیٹریوں میں آگ لگ گئی

اوچ شریف،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) تحصیل یزمان کے...

ہم آپ کا کراچی گھر کا ایڈریس جانتے ہیں:ترامیم مسترد ہونے پربلاول کی وزیرخزانہ کوشریفانہ دھمکی

اسلام آباد:بلاول بھٹو نے منی بجٹ میں تجویز دی کہ نان ، تندور ، چپاتی ، بند ، رس ، تندور اور ریسٹورنٹس پرٹیکس واپس لیا جائے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے نے بلاول بھٹو کی ترامیم کی مخالفت کردی۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا وزیر خزانہ ایک طرف کہہ رہے کہ وہ روٹی، ڈبل روٹی کی ترامیم مان رہے ہیں ، اگر وہ مان رہے ہیں تو پھر ہماری ترامیم کی مخالفت کیوں کررہے ہیں ، وزیرخزانہ یہ بھی کہتے ہیں انہیں سمجھ نہیں آتی کہ اپوزیشن کیوں شور مچا رہے ہیں ، ہم آپ کا کراچی گھر کا ایڈریس جانتے ہیں، جائیں عوام سے پوچھیں وہ کیوں شور مچا رہے ہیں ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ عوام کے پاس نہیں آئینگے تو ہم عوام کو آپ کے پاس لے آئیں گے اور آپ سے پھر پوچھیں گے مہنگائی کیوں؟ آپ اتنے کی سنجیدہ ہیں تو اس آئی ایم ایف کے بجٹ کو مسترد کریں، ہمارے ساتھ آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان معاشی حالات سے عوام کو نکالیں گے۔

غریبوں کےنام پرسیاست کرنےوالوجلد”پتے لگ جان گے”کہ آپ نےکتنا مال بنایا:شوکت ترین کا اپوزیشن کوجواب ،اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ضمنی مالیاتی بل پر اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔

دوسری طرف اپوزیشن کے شور مچانے پر وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اپوزیشن کی غریب نوازی کے حقائق بہت جلد سامنے آنے والے ہیں اور اس ملک کے بیچارے غریبوں کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ ان کے نام پرسیاست کرنے والوں کو کتنا فائدہ پہنچا

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ ان کی آمد پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جبکہ اپوزیشن نے وزیراعظم کیخلاف نعرے لگائے۔

اجلاس کے دوران ضمنی بجٹ پر پیپلز پارٹی نے ترمیم پیش کی جبکہ سپیکر نے ترمیم پر زبانی رائے شماری دی جسے اپوزیشن نے چیلنج کیا، سپیکر کی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی، سپیکر کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کی ترمیم پر گنتی کی گئی ہے۔ ترمیم کےحق میں 150 جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔

اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ شوکت ترین بتائیں منی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی، کیا ریونیومیں کمی یا اخراجات بڑھ گئے ہیں، عوام پر 350ارب کا بوجھ ڈالاجائے گا۔ ہرماہ پٹرول اوربجلی مہنگی کی جارہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ ٹیکس کا طوفان نہیں ہے، 343 ارب میں سے 200 ارب ریفنڈ ہو جائیں گے۔ یہ ٹیکس نہیں یہ معیشت کی ڈاکومینٹیشن ہے۔ سب کو معلوم ہو گا کس نے کتنا کمایا، واویلا مچا رہے ہیں کہ غریب تباہ ہو گیا۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہوئے، اپوزیشن نے مشترکہ طور پر پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی، آپ نے وزیرستان کو ایوان میں حق سے محروم رکھا۔