پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 52 سیالکوٹ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل اختتام پذیر ہوچکا ہے جبکہ ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور نتائج موصول ہورہے ہیں۔

سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں پی پی 52 کے ضمنی انتخاب کی پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی، جس کے بعد فوری طور پر ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی۔اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق، مسلم لیگ (ن) کو برتری حاصل ہے۔ 77 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) سبقت لے گئی ہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق، مسلم لیگ (ن) کی امیدوار حنا ارشد نے 35,202 ووٹ حاصل کیے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار فاخر نشاط نے 17,026 ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی۔انتخابات کے دوران تحریک انصاف نے مبینہ دھاندلی پر شدید احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا اور الزام لگایا کہ فارم 45 میں چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

انتظامیہ نے ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا، جس پر کارکن مشتعل ہوگئے۔ مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور ایک کارکن کو گرفتار کیا، جبکہ علاقے میں کشیدگی بدستور موجود ہے اور سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

اتوار کی تعطیل کے باوجود شدید گرمی کے باعث ووٹرز کی شرکت کم رہی اور پولنگ اسٹیشنز پر حاضری معمولی دیکھی گئی۔پولنگ کے دوران خفیہ رائے دہی کے اصول کی خلاف ورزی سامنے آئی، جب ایک ووٹر نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کے بعد اس کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کردی، حالانکہ یہ غیر قانونی عمل ہے۔

پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دھاندلی کے الزامات

تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے ن لیگ پر انتخابات میں دھاندلی اور غنڈہ گردی کے الزامات عائد کیے۔ دونوں جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو زدوکوب کیا گیا اور کئی اسٹیشنز سے باہر نکالا گیا۔پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنز پر افسران نے ووٹرز کے پہنچنے پر پولنگ بند کردی اور ایجنٹس کو بھی نکال دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی الزام عائد کیا کہ سیالکوٹ میں ووٹ چوری کیا گیا، کارکنوں پر تشدد ہوا، اور چیف الیکشن کمشنر پر تنقید کی کہ وہ مدت ختم ہونے کے باوجود منصب پر موجود ہیں۔

ن لیگ کی رہنما اور وزیر مریم اورنگزیب نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے وہی پرانا بیانیہ دہرایا ہے، جب کارکردگی نہ ہو تو عوام بھی ساتھ نہیں دیتی۔

الیکشن کمیشن کا ردعمل

الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ثبوت پیش کیے جائیں، تاکہ کارروائی کی جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا گیا اور مختلف پولنگ اسٹیشنز کے بند ہونے کی خبروں کی تردید کی گئی۔یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رکن ارشد جاوید وڑائچ کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی حنا ارشد، پیپلز پارٹی کے راحیل کامران چیمہ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ فاخر نشاط کے درمیان مقابلہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ پی پی 52 میں ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 97 ہزار 185 ہے۔ شفاف پولنگ کے لیے 1696 اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔حلقے میں 185 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، جن میں سے 11 کو انتہائی حساس، 38 کو حساس اور 136 کو نارمل قرار دیا گیا تھا۔ پولنگ کے دوران سیکیورٹی کے لیے 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔

کلبھوشن سے بنگلزئی تک،آپریشن بنیان مرصوص II،وقت کا تقاضا

صدر مملکت سے وزیراعظم کی ملاقات ،بیرون ممالک کے دوروں کی تفصیلات سے آگاہ کیا

Shares: