لاہور: لاہور پولیس نے چیکنگ کے دوران شہری سے 85 ہزار روپے ہتھیانے والے چار اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کردیا۔
باغی ٹی وی : لاہور پولیس کے آپریشن ونگ نے محکمانہ احتساب میں مزید سختی کرتے ہوئے چار اہلکاروں کی نوکری ختم کردی ہےڈی آئی جی آپریشنز کی ہدایت پر ایس ایس پی آپریشنز نے بعد از انکوائری اہلکاروں کو برطرف کرنے کے آرڈر جاری کر دیئے ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق اہلکاروں کو انکوائری رپورٹ میں قصور وار ثابت ہونے پر ڈسمس کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق نوکری سے ہٹائے جانے والوں میں ہیڈ کانسٹیبل محمد نواز، کانسٹیبل امتیاز احمد، حمیر الحسن اور نعمان ساجد شامل ہیں جنہوں نے پانچ نومبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع چار سدہ کے رہائشی مصطفیٰ اور ادریس کو خریداری کے بعد بس اڈے سے حراست میں لیا اور چیکنگ کے بہانے نامعلوم مقام پر لے گئے تھے برخاست اہلکاروں نے مصطفی اور ادریس سے 85 ہزار روپے ہتھیائے جس کا انہوں نے دوران تفتیش اعتراف بھی کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا ہے کہ عوام کو تنگ کرنے اور قانون شکنوں کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں ہے، لاہور پولیس خوداحتسابی کے تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے، افسر ہو یا اہلکار، اختیارات سے تجاوز کرنے پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے حکومت پنجاب کی اوپن ڈور پالیسی کے تحت لاہور پولیس کے تمام افسران روزانہ مسائل سنتے ہیں، لاہور پولیس سے متعلق شکایت کی سنوائی متعلقہ دفتر میں نہ ہو تو شہری میرے دفتر بلاجھجک آسکتے ہیں۔
دوسری جانب نجاب پولیس میں کانسٹیبلز کی بھرتیوں کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے جس کا بھانڈا آڈیٹر جنرل کی سالانہ رپورٹ میں پھوڑا گیا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے سال 2023-2024 کی آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ضلع ننکانہ صاحب میں 171 کانسٹیبل اور لیڈی کانسٹیبل کی بھرتیاں ہوئیں جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ موجود نہ ہونے سے بھرتی کے عمل کی شفافیت اور درستگی پر سوالیہ نشان ہے، ریکارڈ کی عدم موجودگی انتظامی غفلت کا نتیجہ ہے، متعلقہ شعبے کو ریکارڈ پیش کرنے بارے خطوط لکھے گئے لیکن اب تک ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں معاملے کے ذمہ داروں کیخلاف تادیبی کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی اور کہا گیا ہے کہ بھرتی کے عمل کا سارا ریکارڈ بھی آڈٹ آفس میں جمع کروایا جائے۔