پیپلزپارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ اپنے دور میں ریکارڈ قرضہ لینے والوں کو اب یاد آیا ہے کہ قرضہ واپس کون کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب خود قرضے لے رہے تھے اس وقت ان کو غربت اور مہنگائی بڑھنے کی فکر کیوں نہیں تھی۔انھوں نے سوال اٹھایا کہ آئی ایم ایف کو ملکی اندرونی معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا ملک دشمنی نہیں تو کیا ہے۔رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ کی نہج پر چھوڑنے کے بعد بھی اس طرح کے خط لکھنے کا مقصد کیا ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ تحریک انصاف ابھی بھی چاہتی ہے کہ ملکی معیشت تباہ ہو جائے، آئی ایم ایف کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرنے سے انکار کے بعد آپ کے منہ میں کیا رہ جائے گا۔انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے ابھی تک اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھا۔
اسی طرح پی پی پی کے رہنما نیر بخاری کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز (آئی ایم ایف) کو ملکی اندرونی معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا غداری کے مترادف ہے۔اپنے بیان میں نیر بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنا خطرناک سازش ہے، کوئی محب وطن اپنے ملک کے خلاف ایسی گھناؤنی حرکت نہیں کر سکتا۔نیر بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بانی پی ٹی آئی کے دور کے بجٹ کو پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ قرار دیا تھا، قوم جانتی ہے پی ٹی آئی دور میں کڑی شرائط پر ملکی معیشت کو گروی رکھا گیا تھا۔پی پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اتحادی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کی معاشی تباہی کیلئے بچھائی سرنگوں کو صاف کیا تھا۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے، آج خط چلا گیا ہوگا، وہ خط اس لیے لکھا ہے کہ اگر ایسے حالات میں ملک کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا؟۔عمران خان نے کہا تھا کہ اس قرض سے غربت بڑھے گی، جب تک سرمایہ کاری نہ ہو قرض بڑھتا چلا جائے گا، سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے۔

Shares: