پیپلز پارٹی کے دور میں وفاقی ملازمین کی بھرتیوں کا فیصلہ سنا دیا گیا
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے دور میں وفاقی ملازمین کی بھرتیوں ،ترقیوں سے متعلق کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا
فیصلہ جسٹس قاضی محمد امین نے پڑھ کر سنایا محفوظ شدہ فیصلہ 20 ماہ کے بعد سنانے پر وکیل طارق اسد نے عدالت سے احتجاج کیا، سپریم کورٹ نے مختلف ابزرویشن کے ساتھ تمام درخواستیں نمٹا دیں وکیل طارق اسد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج یہ فیصلہ 20 ماہ کے بعد سنایا ہے، سپریم کورٹ کا یوں تاخیر سے فیصلہ سنانا بہت افسوس کی بات ہے،عدالتی نظام اس حد تک گر گیا ہے،
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اپ تقریر کہیں اور جا کر کریں، وکیل نے کہا کہ تقریر نہیں حقیقت بیان کر رہا ہوں، 20 ماہ میں میرے کلائینٹس فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے مر گئے،عورتیں بیوہ ہو گئیں کسی کو پرواہ نہیں،
جسٹس قاضی محمد امین نے وکیل طارق اسد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپ ڈائس چھوڑ دیں، وکیل طارق اسد نے کہا کہ میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن احترام کے باعث جا رہا ہوں جسٹس قاضی محمد امین نے وکیل طارق اسد کو جواب دیا کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے،
بعد ازاں سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کے ذریعے بحال ملازمین سے متعلق تفصیلی جاری کر دیا گیا سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین کی بحالی سے متعلق ایکٹ کالعدم قرار دے دیا عدالت نے بحال ہونے والے ملازمین کو دی گئی مراعات فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا جو ملازمین دوسرے محکموں میں بحال ہوئے ان کو واپس اپنے محکمے میں بھیجنے کا حکم بھی دیا سپریم کورٹ نے ملازمین کو دیئے گئے مالی فوائد واپس لینے کا حکم دے دیا، فیصلے میں کہا گیا کہ ایکٹ کے ذریعے ریگولر ملازمین کی حق تلفی کی گی،2010میں بنایا جانے والا ایکٹ خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کیلئے تھا ملازمین کی بحالی کی بعد ہونے والی یکمشت ادائیگیاں واپس لی جائیں، ترقی پانے والے ملازمین کو عہدوں کے برعکس ملنے والے فوائد واپس نہ لیے جائیں 42صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم نے تحریر کیا
ہائیکورٹس نے 2012 میں ملازمین کے حق میں فیصلہ دیا ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اداروں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کیں کیس 2012 سے سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا ، 18 دسمبر 2019 کو فیصلہ محفوظ ہواتھا