سینیٹ اجلاس، پیپلز پارٹی ، ن لیگ کا شبلی فراز کے ساتھ اظہار یکجہتی

سینیٹ میں 9مختلف بل پیش
0
97
senate

چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نےنقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ آج قائد غزب اختلاف شبلی فراز کے گھر سی ڈی اے مشینری لے کر پہنچی ایوان میں جو بولے تو ایسا کیا جاتا ہے آپ اس معاملے کی انکوائری کروائیں سی ڈی اے سمیت جو جو ملوث ہیں ان کے خلاف انکوائری کی جائے یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوایا جائےشبلی فراز کا گھر آج نہیں بہت پرانا بنا ہوا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ میں وزارت داخلہ اور چیف کمشنر سے رپورٹ لے کر کل ایوان کو بتاؤں گااگر شبلی فراز نے کوئی تجاوزات بھی کیں تو وہ بھی پتا چل جائے گا.

پندرہ سال سے شبلی فراز وہاں رہ رہے ہیں تو اچانک آج کیا ہوگیا؟ شیری رحمان
سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پندرہ سال سے شبلی فراز وہاں رہ رہے ہیں تو اچانک آج کیا ہوگیا؟اس واقعہ سے ہاؤس کا استحقاق مجروح ہوا ہےچیئرمین گزارش ہے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیا جائے.چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ وزیر قانون صاحب نے کل تک کی مہلت مانگی ہےامید ہے کل تک اس واقعے کی رپورٹ آجائے گی کل رپورٹ آجائے تو کلئیر ہو جائے گابہتر ہوگا رپورٹ آجائے پھر سب ممبرز بات کرلیں.

شبلی فراز کے گھر پر جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں.عرفان صدیقی
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی رہنما عرفان صدیقی نے کہاکہ شبلی فراز کے گھر پر جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں ۔ میں اپنی جماعت کیجانب سے واقعے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اس طرح کے حربے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتارپورٹ سامنے آجائے تو حقائق سامنے آئیں گے معاملہ کو استحقاق کمیٹی میں پیش کیا جائے.

سینیٹر زرقہ سہروردی تیمور نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کی تاخیر کا معاملہ سینیٹ میں اٹھا دیا اور کہا کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف مل کر قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل پر مل بیٹھیں اتنے بڑے بڑے عہدے ایک ہی بندے کو دے دیئے جائیں تو حال آپکے سامنے ہےجو امریکہ ڈیلاس میں ہوا اس پر سب نے تنقید کی۔

نسیمہ احسان نے کہاکہ میرے گھر پر بم حملہ ہوا ہے ہمیں سیکیورٹی تھریٹ ہیں۔ ہمیں سیکیورٹی نہیں دی جارہی ہےوزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہاکہ تحفظ کرنا صوبائی حکومت کا فرض ہے نسیمہ احسان کے ساتھ جوہوا غلط ہواہے اس معاملے پر وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کروں گا ۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ مجھے اجلاس کی صدارت کرنے کرسی چور کہا گیامیرے اوپر آوازیں کسی گئیں میرے بعد ڈپٹی چیئرمین ایوان میں آئے،سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ہمارے اوپر غنڈہ گردی کے نعرے کسے گئےرول کے مطابق ڈپٹی چیئرمین کے ہوتے ہوئے اجلاس کی صدارت نہیں کرنی چاہئیے صدارت کی کرسی پر بیٹھ کر الفاظ کا چناؤ مناسب ہونا چائیے سینیٹر محسن عزیز کی تقریر کے دوران سینیٹر پلوشہ خان کا احتجاج کیا ۔محسن عزیز نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ میں آپ کی بات نہیں کررہا ہے اس کو کہتے ہیں چور کی داڑھی میں تنکا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سینیٹر شبلی فراز کے گھر والے واقع پر وزیر قانون کل تک رپورٹ ایوان میں پیش کریں قائمہ کمیٹیوں کے بارے میں اپوزیشن اور حکومتی بنچ اپنی مشاورت مکمل کرلیں۔چئیرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ جمعہ کو سینیٹ اجلاس کے دوران پرائزاڈنگ افسر پلوشہ کے زیرصدارت ہوا اس پر رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ ڈپٹی چئیرمین اور انتظامیہ کو بھی گھر میں بلایا تھااس پر اپوزیشن لیڈر نے مجھے بھی خط لکھا ہے اس معاملے پر میں رولنگ دینا چاہتا ہوں7جون کو سینٹ اجلاس کے دوران مجھے جانا پڑاڈپٹی چئیرمین غلطی سے ایوان میں آگئے تھے.پلوشہ خان کی جانب سے اجلاس کی صدارت کیلئے کوئی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی اگر ایوان میں کسی کی دلاآزاری ہوئی ہے تو میں ذاتی طور پر معذرت خواہ ہوں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کی تحریک ایوان میں سینیٹر شیری رحمان نے پیش کردی ایوان نے متفقہ طور پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کی تحریک منظور کرلی ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ جو کمیٹیاں پہلے حکومت کے پاس تھیں وہ حکومت کو دینی چاہیے اور جو اپوزیشن کے پاس تھیں وہ اپوزیشن کو دی جائیں ۔ ہمیں ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ ہمیں کون سی کمیٹی مل رہی ہے ،چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کمیٹیوں کا معاملہ جلد حل کریں تاکہ ایوان فعال ہوجائے۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کمیٹیوں پر 90فیصد کام مکمل ہوگیا ہے کل تک معاملات فائنل ہوجائیں گے ۔

بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کے‌خواہشمند

پاکستانی ٹیم میں قوم جلد بڑی سر جری ہوتی ہوئے دیکھے گی.محسن نقوی

ٹیم میں بڑی سرجری کے بجائے خود ساختہ سرجن چیئرمین بورڈ مستعفی ہو،جے یو آئی

مجھے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے۔چیئرمین سینیٹ
اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ میں 9مختلف بل پیش کردیئے گئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے،پیش کئے جانے والے بلز میں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا بل بھی شامل ہے،بل کے محرک سینیٹر عون عباس کے بل پر بات کرنے پر سینیٹر قرۃ العین نے اعتراض کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کو کہاکہ آپ نے کیوں ان کو بولنے کی اجازت دی جس پر چیئرمین سینیٹ نے عون عباس کا مائیک بند کردیا اور ان کو بل پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی. اجلاس میں غیر خاضری کی وجہ سے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا بل گرفتار زیرحراست یاتفتیش کے مقصد سے تحویل میں لیے گئے افراد کے حقوق کا بل 2020 موخر کردیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ مجھے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی)بل 2024ایوان میں پیش کیا ۔وزیر قانون نے بل کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کی جس پر بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا .سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان نے اسلام آباد ماحولیات کے تحفظ اور جنگلی حیات کے انتظام کا بل 2024 ایوان میں پیش کیا ۔بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے انسداد سمگلنگ تارکین وطن ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی نے آئی سی ٹی معذور افراد کے حقوق ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2024(سی آر پی سی میں دفعات 344ب،344ج،344د،اور 344ہ کی شمولیت)ایوان میں پیش کیا.بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زیری نے انسداد انسانی سمگلنگ ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا ۔ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر عون عباس نے دستور ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا ۔ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔

عون عباس نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے الگ صوبے پر بات کرنا چاہتا ہوں ،سینیٹر قرۃ العین نے چیئرمین سینیٹ کو کہاکہ آپ نے کیوں سینیٹر کو بولنے کی اجازت دی ان کے احتجاج پر چیئرمین سینیٹ نے عون عباس کا مائیک بند کردیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ مجھے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے ۔سینیٹ نے قرارداد پاس کی تھی مگر قومی اسمبلی میں ہماری توتہائی اکثریت نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ بل پاس نہیں ہوسکا تھا ۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مسلم عائلی قوانین ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر پلوشہ پلوشہ محمد زئی خان نے وفاقی دارلخلافہ اسلام آباد نجی تعلیمی ادارے (رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن)ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔اجلاس میں غیر خاضری کی وجہ سے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا بل گرفتار زیرحراست یاتفتیش کے مقصد سے تحویل یں لیے گئے افراد کے حقوق کا بل 2020،سینیٹر فوزیہ ارشد کا دستور ترمیمی بل 2022 آرٹیکل 51اور سینیٹر ثانیہ نشتر کا دستور ترمیمی بل آرٹیکل 140الف موخر کردیئے گئے ۔

500 ملی لیٹر پلاسٹک بوتل کی تیاری پر پابندی لگانے کی تحریک ایوان میں پیش
چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پلاسٹک کے حوالے سے قانون بننے ہیں ان پر عمل کروائیں ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ پاکستان کو بحیثیت قوم دوسرے چلینجز کی طرح پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی کا بھی سامنا ہے۔محسن عزیز نے کہاکہ 500ایم ایل سے کم پلاسٹک کی بوتلوں پر پابندی لگائی جائے ۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔سینیٹر محسن عزیز نے 500 ملی لیٹر پلاسٹک بوتل کی تیاری پر پابندی لگانے کی تحریک ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ پلاسٹک کی بوتلیں ہمارے ماحول کو تباہ کررہی ہیں،دنیا کے مہذب ملکوں میں اس کا استعمال ذمہ دار عمل کے ساتھ موجود ہے پلاسٹک کئی ہزار سال تک زمین پر پڑا رہے تو ختم نہیں ہوتادنیا میں ہرسال 13ارب بوتلوں کا استعمال ہوتا ہے2050تک پلاسٹک بوتلوں کا استعمال اسی طرح چلتا رہا تو سمندروں میں مچھلیاں پلاسٹک سے کم ہوجائیں گی2035-40میں اگر ہمارے مچھیرے جال پھینکیں گے تو پلاسٹک زیادہ آئے گی اور مچھلی کم ہوگی50-60ملین بوتلیں پلاسٹک بوتلیں روزانہ استعمال ہوتی ہیں255000ٹن ویسٹ ہم اس ملک میں پھینک دیتےیو این رپورٹ کے مطابق 3.3ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا ہم پاکستان میں پھینک دیتے ہیں

پلاسٹک بوتلوں میں پانی کی بجائے جگ گلاس کے ذریعے پانی فراہم کیا جائے.شیری رحمان
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو بحیثیت قوم دوسرے چلینجز کی طرح پلاسٹک سے پھیلنے والی الودگی کا بھی سامنا ہے۔شیری رحمان نے بحیثیت وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی پلاسٹک الودگی کی روک تھام کے لئے بہت اچھا کام کیا اس بارے میں قانون بھی منظور ہو چکا ہے۔اسلام آباد کی حدود میں تمام سرکاری دفاتر کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ پلاسٹک بوتلوں میں پانی کی بجائے جگ گلاس کے ذریعے پانی فراہم کیا جائے۔یکم جولائی 2028 تک پلاسٹک بوتلوں کو بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔یکم جولائی 2028 کے بعد صرف بڑے پلاسٹک کینٹینرز رہ جائیں گےہمیں بحیثیت قوم اس مسلے سے ملکر نمٹنا ہو گاہمیں No to plastic bags and No to plastic bottles کے کلچر کو اپنانا ہو گایہ ہماری مستقبل کی نسل کا مسلہ ہے۔ہمیں اپنی انے والی نسل کو بہتر ماحول ورثے میں دینا چائیے۔۔

Leave a reply