پیپلز پارٹی کا ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کا مطالبہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی نے ایل این جی اسکینڈل کی تحقیق کا مطالبہ کر دیا
پی پی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ایل این جی درآمد میں تاخیر کر کے مصنوعی بحران پیدا کیا گیا، ایل این جی درآمد میں تاخیر سے ملک کو نقصان کو ہوگا،وزیر اعظم نے کہاتھا کہ سردیوں میں ملک میں گیس کا شدید بحران ہوگا، وزیر اعظم کو بحران کا پتہ تھا تو گیس درآمد کیوں نہیں کی گئی؟ وزیراعظم اور کابینہ کی مجرمانہ غفلت سےملک کو 122 ارب روپے کا نقصان ہوا،
شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ ایل این جی درآمد میں تاخیر اور پھر مہنگے داموں پر خریداری پر سوالات اٹھتے ہیں، ایل این جی درآمد میں تاخیر پر پارلیمانی تحقیق کرانے کا مطالبہ کرتے ہیں،حکومت کے پاس ہر معاملے کا حل قیمتیں بڑھانا ہے،گیس کا گردشی قرضہ پورا کرنے کیلئے اب گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی، ملک میں پہلے ہی گیس کا شدید بحران ہے، حکومت ملک کو گردشی قرضوں میں ڈبو رہی ہے،
پیٹرولیم ڈویژن نے پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کے ایم ڈی ندیم نذیر کو عہدے سے ہٹا دیا
ترجمان پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کے ایم ڈی کوایل این جی سپلائرز کو اضافی ادائیگیوں کے الزام پرہٹایا،معاملے پر تحقیقات کیلئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے،پیٹرولیم ڈویژن کی ذیلی کمپنی جی ایچ پی ایل کےسی ای اومسعود نبی کمیٹی کےسربراہ ہیں،
ترجمان پٹرولیم ڈویژن کے مطابق مسعود نبی کو ہی پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے،کتنی اضافی ادائیگیاں کی گئیں اصل رقم تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی،
سابق وزیراعظم،ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ڈھائی سال میں کوئی ایل این جی ٹرمینل نہیں لگایا۔ حالانکہ اس وقت ملک کو اس کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے انرجی کے مسائل صرف اضافی گیس سے حل ہوسکتے ہیں۔ ہم نے دنیا کا واحد ٹرمینل لگایا جس کی کارکردگی 100 فیصد تک رہی۔ ہمارے دور میں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا۔ باتیں بہت ہورہی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ٹرمینل لگانے والوں سے پیسے مانگے جارہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے۔