سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس شام چار بجے ہونے کا امکان

supreme

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس شام چار بجے ہونے کا امکان ہے

اجلاس کے ایجنڈے میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنا شامل ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا ،اکثریتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پارٹی پالیسی کیخلاف ڈالا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا ،اجلاس میں مبینہ آڈیو لیکس کیس بھی شامل ہے،مبینہ آڈیو لیکس کیخلاف سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی پانچ رکنی بینچ نے حکم امتناع دیا تھا ،مبینہ آڈیو لیکس کیخلاف کیس ایک سال سے زائد عرصہ سے زیر التوا ہے

صدارتی آرڈیننس کے بعد جسٹس امین الدین خان کو تین رکنی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا تھا،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ بھی کمیٹی کے ممبر ہیں

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیس نہ سنیں،عمران خان کی پھر درخواست

واضح رہے کہ صدرِمملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیے تھے، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا تھا،وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا تھا،آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی،ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا،تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہو گا،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی،آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں سیکشن 7 اے اور7 بی کو شامل کیا گیا ہے،آرڈیننس میں موجود ہے کہ سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی ٹرن کے بر خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہونگی۔

پاکستان بار کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر شدید تحفظات کا اظہار

پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ،جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ جاری

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

بریکنگ،سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا

Comments are closed.