ضلع غذر کی تحصیل گوپس یاسین میں گلیشیئر کے پگھلنے کے باعث شدید لینڈ سلائیڈنگ واقع ہوئی جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ حکام نے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ مکمل کرکے اعلیٰ حکام کو ارسال کر دی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے حکومت سے فوری امداد اور ریلیف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گوپس یاسین، شیر افضل نے بتایا کہ گلیشیئر کے پھٹنے سے تالی داس، مڈوری، مولا آباد، ہاکس تھنگی، راؤشن اور گوتھ کے متعدد دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق تقریباً 330 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ اور عارضی جھیل بننے کے باعث کئی دکانیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔شیر افضل نے مزید کہا کہ متاثرین کو خیمے، راشن، اور دیگر ضروری اشیاء کی فوری ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ راؤشن گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث دریا کا بہاؤ رک گیا تھا جس کی وجہ سے عارضی ڈیم بن گیا تھا، تاہم اب اسپیل وے بننے سے پانی کا اخراج جاری ہے اور اس بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے بعد بننے والی جھیل سے پانی کا اخراج ہو رہا ہے جس سے جھیل کی سطح میں کمی آ رہی ہے۔ اس کمی کی وجہ سے نچلے علاقوں میں ممکنہ کٹاؤ اور مزید تباہی کا خطرہ کم ہو گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ دریا کا بہاؤ رکنے کی وجہ سے ہزاروں گھروں کے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا مگر اسپیل وے کے کھلنے سے یہ خطرہ ٹل گیا ہے۔ تاہم متاثرہ گھروں میں پانی کا اترنا ابھی وقت طلب ہے۔
دوسری جانب، متاثرہ علاقے کے ایک چرواہے وصیت خان کو واقعے کی بروقت اطلاع دینے اور سیکڑوں لوگوں کی جان بچانے کے لیے نقد انعام اور تعریفی سند دے کر حکام کی جانب سے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اس بہادر عمل نے بڑی تباہی سے کئی جانیں محفوظ کر لی ہیں۔حکام نے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں تاکہ متاثرین کو جلد از جلد سہولیات فراہم کی جا سکیں۔