عالمی مالیاتی بحران میں شدت: امریکی بینکوں میں بڑے پیمانے میں برطرفیوں کی تیاریاں
عالمی مالیاتی بحران میں شدت کے باعث امریکی بینکوں میں بڑے پیمانے میں برطرفیوں کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔
باغی ٹی وی: امریکی میڈیا کے مطابق انویسٹمنٹ بینکوں کے ریونیو میں کمی کے باعث بینکوں پر لاگت کم کرنےکا دباؤ ہے اس وجہ سے امریکی بینکنگ سیکٹر میں لاکھوں برطرفیوں کی توقع ہے۔
امریکا کے قرضے بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے،ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ بینک متاثر ہوں گے جہاں پچھلے سالوں میں زیادہ بھرتی کی گئیں،چند امریکی بینکوں نے تو 15ہزار سے زائد ملازمین کو نکالنے کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام بینکوں میں کٹوتیوں کی توقع نہیں تاہم وہ لاگت کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
کریڈٹ سوئس، گولڈمین سکس، مورگن اسٹینلے اور بینک آف نیویارک میلن سمیت بینکوں نے حالیہ مہینوں میں 15,000 سے زیادہ ملازمتوں میں کمی کرنا شروع کر دی ہے، اور صنعت پر نظر رکھنے والے توقع کرتے ہیں کہ دوسرے لوگ بھی اس کی پیروی کریں گے-
کیفے، بروئیٹ اینڈ ووڈس کے تجزیہ کارتھامس ہالیٹ نے کہا کہ ہم نے امریکہ سے کچھ انتباہی شاٹس دیکھے ہیں سرمایہ کاروں کو انتظامیہ کو لاگت پر عمل کرتے ہوئے اور ایک معقول ریٹرن پروفائل کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ یورپی امریکی بینکوں کی پیروی کریں گے۔
آئی سی سی بھی آن لائن فراڈ کا شکار ہو گیا
موڈیز میں عالمی بینکنگ کی شریک سربراہ آنا ارسو نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ملازمتوں میں کٹوتیاں مالیاتی بحران کے مقابلے میں کم شدید ہوں گی، لیکن 2000 میں ڈاٹ کام کے کریش کے بعد مارکیٹوں میں گرنے سے زیادہ بھاری ہوں گی-
واضح رہے کہ امریکا کے قرضے 31.4 کھرب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ریپبلیکنز کی اکثریت پر مشتمل ایوان نمائندگان اور جوبائیڈن کے درمیان جاری محاذ آرائی کے نتیجے میں ملک پر ڈیفالٹ کے بادل منڈلا رہے ہیں-
ٹریژری سکریٹری جینیٹ ایل یلن نے جمعہ کو متنبہ کیا کہ اگر قانون سازوں نے قرض کی حد کو بڑھانے کے لئے کام نہیں کیا تو انہیں جنوری کے بعد ملک کے بلوں کی ادائیگی جاری رکھنے کے لئے "غیر معمولی اقدامات” کرنے ہوں گے اور یہ کہ جون کے شروع میں ڈیفالٹ میں تاخیر کرنے کے ان کے اختیارات ختم ہوسکتے ہیں۔