حمیرا احمد نے صدر پاکستان کی پرنسپل سیکرٹری کی خدمات انجام دینے سے انکار کر دیا

پاکستان کے صدر مملکت کے پاس کسی سرکاری افسر کو تبدیل کرنے کا استحقاق نہیں ہے
0
52
Arif Alvi

اسلام آباد: سیکرٹری وقار احمد نے ڈاکٹرعارف علوی سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا کسی اور ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کرانے کے لئے خط لکھ دیا جبکہ 22 گریڈ کی افسر حمیرا احمد نے صدر پاکستان کی پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے سے انکار کر دیا ہے-

باغی ٹی وی:پرنسپل سیکرٹری ہٹانے کےلیے صدر مملکت کے احکامات کی تعمیل نہ ہوسکی، الیکشن کمیشن کی اجازت کے بغیر پوسٹنگ تبادلے ہوسکتے ہیں نہ حکومت پر صدر کی درخواست لازم ہے نارکوٹکس ڈویژن کی سیکرٹری کی حیثیت سے کام کرنے والی 22 گریڈ کی افسر حمیرا احمد نے صدر پاکستان کی پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے سے انکار کر دیا ہے۔

دی نیوز کے مطابق مسز حمیرا احمد جنہیں پہلے صدرکی پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کےلیے کہا گیا تھا انہوں نے یہ اسائنمنٹ اپنی درخواست پرچھوڑ دی اور انہیں وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی لگایا گیا ہےجبکہ بعدازاں انہیں سیکرٹری نارکوٹکس ڈویژن لگا دیا گیا وہ ایک باوقار افسر خیال کی جاتی ہیں اور ان کے پاس اپنے فرائض انجام دینے کی مہارت موجود ہے۔

پاکستان کے صدر مملکت کے پاس کسی سرکاری افسر کو تبدیل کرنے کا استحقاق نہیں ہےکسی بھی تبدیلی کےلیے انہیں حکومت سے رابطہ کرنا ہوتا ہے اور ذرائع نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت پر یہ لازم بھی نہیں ہے کہ صدر مملکت کی درخواست مانے۔

سعودی عرب:روبوٹ کے ذریعے مرگی کے مریض کے دماغ میں چپ لگا دی گئی

قبل ازیں سیکرٹری وقار احمد نے یہ خط اس وقت لکھا جب صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے پر اپنے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کردیں۔

وقار احمد نے اپنے مراسلے میں کہا کہ ان کا مقصد کچھ حقائق کو واضح کرنا ہے، میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ میں بلز کے حوالے سے کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار نہیں ہوں تاخیر اور خلاف ورزی کے الزامات کے برعکس بلز سے متعلق دستاویزات ابھی تک صدارتی ایوانوں میں موجود ہیں، میری خدمات واپس کرنے کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے-

وقار احمد نے کہا کہ صدر نے آرمی ایکٹ (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ میں منظور یا واپس نہیں بھیجا، بل سے متعلق فائلز 21 اگست تک سیکرٹری آفس کو واپس نہیں کی گئیں صدر مملکت اس معاملے کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا کسی بھی متعلقہ ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کرائیں تاکہ کسی حقیقت منظر عام پر آئے اگر کوئی غلط کام ثابت ہو جائے تو ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے، میں سپریم کورٹ یا کسی دوسری عدالت کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہوں، میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ پیش کروں گا۔

ایک تیر سے3 شکار، عارف علوی چھپا رستم نکلا،بندیال، علوی گٹھ جوڑ،گیم پلان لیک

وقار احمد نے کہا آفیشل سکریٹ ایکٹ (ترمیمی) بل 2023 ایوان صدر کو 8 اگست کو سرکاری اوقات کے بعد موصول ہوا تھا، اسے 9 اگست کو صدر کو بھجوا دیا گیا تھا اور صدر مملکت کو دونوں بلز سے متعلق حقائق سے پوری طرح آگاہی ہےآئین کے آرٹیکل 75 کے تحت صدر کو 10 دن کے اندر کسی بل کی منظوری دینی ہوتی ہے اور اسی شق کے تحت وہ اتنے ہی دنوں میں بل کو دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو بھیج سکتے ہیں صدر نے نہ تو بل کی منظوری دی اور نہ ہی اسے پارلیمنٹ کو واپس بھیجا اور بلز 21 اگست تک صدر کے دفتر میں ہی رہا۔

شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

Leave a reply