صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی توثیق کردی
صدر مملکت نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی،صدر مملکت نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025 کی بھی توثیق کر دی،ان دستخطوں کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اب اس پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔یہ بل قومی اسمبلی میں 23 جنوری 2025 کو منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہو چکا تھا اور اب صدر مملکت کے دستخط کے بعد اس کا نفاذ ہوگا۔ پیکا ایکٹ کے ترمیمی بل میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سائبر کرائمز سے متعلق قوانین کو مزید سخت اور جامع بنایا گیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعے حکومت کو آن لائن سرگرمیوں پر زیادہ کنٹرول حاصل ہوگا، تاہم یہ بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ بل آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کا باعث بن سکتا ہے۔ ترمیمی بل کے تحت سوشل میڈیا پر مروج ہونے والی نفرت انگیز تقاریر، فحش مواد، اور تشہیری مواد کو روکنے کے لیے نئے ضوابط متعارف کرائے گئے ہیں۔
پیکا ایکٹ کے ترمیمی بل پر حکومت کی حمایت کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے مخالفت بھی سامنے آئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین میں مبہم زبان کا استعمال آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ یہ ترمیمی بل سوشل میڈیا پر بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنے کے لیے ضروری ہے اور اس سے عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔اس ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب سوشل میڈیا پر مختلف سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت ہو گی اور سائبر کرائمز کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو روکنے کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔