وزیراعظم پاکستان نے آج منامہ میں بحرین کے ولی عہد، بحرینی افواج کے نائب سپریم کمانڈر اور وزیراعظم شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ سے ملاقات کی
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو منامہ میں قصر القضیبیہ پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پرتپاک استقبال پر شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ کا شکریہ ادا کیا اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں بحرین کی قیادت کو سراہا۔ وزیراعظم نے بحرین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2 سالہ مدت (2026-2027) کے لیے غیر مستقل رکنیت حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور اس دورانیے میں باہمی تعاون مزید مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ملاقات میں اقتصادی تعاون گفتگو کا مرکز رہا۔ وزیر اعظم نے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے امکانات کو اجاگر کیا، جو اس وقت 550 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان دو طرفہ تجارت کو تین سالوں کے اندر 1 بلین امریکی ڈالر تک لے جایا جائے گا۔ اس ہدف کا حصول پاکستان-جی سی سی فری ٹریڈ ایگریمنٹ، جو کہ اپنے حتمی مراحل میں ہے اور حال ہی میں ویزا کی شرائط میں نرمی جیسے اقدامات کے ذریعے کیا جائے گا۔ انہوں نے بحرینی سرمایہ کاروں کو فوڈ سیکیورٹی، آئی ٹی، تعمیرات، کان کنی اور معدنیات، صحت، قابل تجدید توانائی اور سیاحت میں مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کراچی/گوادر اور خلیفہ بن سلمان پورٹ کے درمیان بندرگاہ سے بندرگاہ تک رابطے بڑھانے کی تجویز بھی دی۔
وزیراعظم نے 150,000 سے زائد پاکستانی کمیونٹی کے لیے بحرین کی حمایت کو تسلیم کیا اور مزید ہنر مند افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کی تصدیق کی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تربیت، اور ڈیجیٹل گورننس میں مزید تعاون کا خیرمقدم کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے اسلام آباد میں کنگ حمد یونیورسٹی کی تعمیر اور پاکستانی شہریوں کی رہائی اور وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر بحرین کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقین نے تربیت، سائبر سیکیورٹی، دفاعی پیداوار اور معلومات کے تبادلے میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے غزہ کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ کے عوام کے لیے جو کئی دہائیوں سے مصائب کا شکار ہیں، امن و استحکام کا قیام انتہائی خوش آئند ہے، جس کے غزہ کے عوام عرصہ دراز سے منتظر تھے۔ملاقات اس اعتماد کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ بات چیت کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے اور سٹریٹجک، اقتصادی، سیکورٹی اور عوام سے عوام کے درمیان تعلقات کو مزید بلند کیا جائے گا۔








