فیک نیوز پر نجی ٹیلی ویژن چینل ایکسپریس نیوز کو پیمرانے5لاکھ روپے جرمانہ کردیا

اسلام آباد:فیک نیوز پر نجی ٹیلی ویژن چینل ایکسپریس نیوز کو پیمرانے5لاکھ روپے جرمانہ کردیا ہے ،اطلاعات کے مطابق پیمرا نے آج پچھلے دنوں پاک فوج کے ریٹائرڈ افسران کے خلاف فیک نیوز چلانے پرپیمرا نے شوکازنوٹس دیا تھا

ایکسپریس نیوز نے ایک خبر دی تھی جس کا عنوان تھا "اعلیٰ فوجی افسران کیلیے ریٹائرمنٹ پر 6 ہزار سی سی بلٹ پروف گاڑی پر ٹیکس کی چھوٹ” تاہم بعدازاں اس خبر کو ادارے نے اپنی ویٹ سائیٹس سے ڈیلیٹ کردیا تھا.واضح ریے کہ اس خبر میں ایکسپریس نیوز نے دعوی کیا تھا کہ: "وفاقی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرلز اور اس سے اوپر کے افسران کو ریٹائرمنٹ پر 6000 سی سی تک کی بلٹ پروف گاڑیاں بغیر ٹیکسوں اورکسٹمز ڈیوٹی کے درآمد کرنے کی مشروط اجازت دیدی ہے۔

ایکسپریس نیوز نے ایف بی آر سے منسوب ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق دعوی کیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرلز، آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کو ریٹائرمنٹ کے بعد 6000 سی سی تک کی گاڑیاں منگوانے پر کسٹمز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، ودو ہولڈنگ ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام ٹیکسوں کی چھوٹ ہوگی۔ تاہم بعد ازاں اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ایف بی آر نے ایسے نوٹیفیکیشن کی تردید کردی جس کے تحت یہ دعوی کیا جارہا تھا.

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”556822″ /]

ادھر پیمرا نے اس جھوٹی خبر پر نجی وی چینل کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے کہا کہ ارشاد انصاری کے نام سے جو خبر ایکسپریس پر شائع ہوئی وہ فیک نیوز ہے کیونکہ اب اس حوالے سے ایف بی آر نے تردید کردی ہے کہ ایسا کسی قسم کا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا ہے. لہذا ایکسپریس نیوز نے قانون کے سیکشن 20 آف پیمرا آرڈیننس ایکٹ 2002 جیسے پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007، پیمرا رول 15، اور پیمرا رول 2019 وغیرہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنا کسی تصدیق کے یہ خبر چلائی ہے. پیمرا نے کمپنی کے سی ای او کو 4 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ وہ اپنا لکھا ہوا جواب بھی ساتھ لائے.

پیمرا کی طرف سے کہاگیا ہے کہ ایکسرپیس کی ٹیم پیمرا کے سامنے پیش ہوئی اور ان الزامات کو مسترد کردیا ، لیکن پیمرا ان کے ان جوابات سے مطمئن نہیں تھا اس لیے ایکسرپیس نیوز چینل کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کرکے آئندہ ایسی فیک نیوز سے بچنے کی نصیحت کی

یاد رہے کہ اس واقعہ پرنے فیک نیوز کے وائرل ہوتے ہی ایف بی آر نے ڈیوٹی اینڈ ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد سے متعلق کسی بھی ایس آر او کے اجرا کی تردید کردی تھی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ میڈیا کے مختلف حصوں میں ایس آر او کے اجراء سے متعلق شائع خبریں حقائق پر مبنی نہیں، وفاقی کابینہ نے 2019ء میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی، لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، دہشت گرد فوج اور فوج کی قیادت اور لیفٹیننٹ جنرل مشتاق شہید جیسے سینئر افسروں اور فوج کے سینئر لوگوں کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہے تھے اس وقت سروس چیفس اور تھری اسٹارز جنرل کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر غور کیا گیا جو دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں براہ راست شریک رہے جیسا کہ کور کمانڈر پشاور وغیرہ۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 6000 سی سی گاڑیاں بہت بھاری ہوتی ہیں اور انہیں اوسط سے کہیں زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی ایک ریٹائرڈ فرد نے ایسی گاڑی درآمد نہیں کی، ایک بار پھر خبر کو عسکری قیادت کو بدنام کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

Comments are closed.