اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے نجکاری ،سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کےلئے اب تک 10بڑے اداروں نے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ابتدائی دستاویزات حاصل کر لی ہیں جبکہ پرائیویٹائزیشن کمیشن پی آئی اے کی نجکاری کے لئے15دن کی توسیع کر رہا ہے اور 18مئی تک اظہار دلچسپی کے کاغذات داخل کیے جا سکیں گے اور اس تاریخ میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

باغی ٹی وی : وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ بعض اخبارات میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے درست اعداد و شمار نہیں دیے گئے جبکہ اصل صورتحال حوصلہ افزا ہے کیونکہ اس ادارے میں آج بھی اتنا "پوٹینشل "باقی ہے کہ پی آئی اے میں نئے جہازشامل کرنے کے بعد اسے منافع بخش ادارے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 830ارب روپے خسارے والے ادارے پی آئی اے کی نجکاری ملک و قو م کے مفاد میں ہے اور انہیں یقین ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو بھی جب اصل حقائق کا علم ہو گا تو وہ ضرور اس کی حمائیت و تائیدکریں گے ،اسٹیل مل ، ڈسکوز ، فرسٹ ویمن بینک ،ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور دیگر اداروں کی بھی نجکاری ہورہی ہے جس کے لئے حکومت کی طرف سے ہدایات ملنے کے بعد تیزی سے کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایسے ادارے ملکی معیشت کا خون چوس رہے ہیں اورثابت ہو گیا ہے کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا یا کاروباری ادارے چلانا نہیں ہوتا ،ہمیں اس کے لئے نجی شعبے کو آگے لانا ہوگا تاکہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق ان اداروں کو تیزی سے چلائیں اور منافع بخش بنائیں ، پی آئی اے کے تمام واجبات ادا کر کے اسے بغیر کسی بوجھ کے پرائیویٹائز کر رہے ہیں جو سود مند ثابت ہوگا کیونکہ آج بھی تمام ائیر لائنز کا مل کر بھی پی آئی اے کے مقابلے میں کم حصہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت 6سے7ڈسکو ز کی نجکاری کرنا چاہتی ہے جبکہ دفاعی نوعیت کے تین ڈسکوز سرکاری نگرانی میں کام کرتے رہیں گے ،پی آئی اے کی سعودی عرب کے لئے حج اور عمرے کی فلائٹس انتہائی منافع بخش روٹ ہے ، اسی طرح یورپ امریکہ اور کینیڈا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے لئے پی آئی اے کی بلا واسطہ فلائٹس مسافروں کے لئے بہترین آپشن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 18مئی کو سب کے سامنے پی آئی اے کی نجکاری کے لئے آنے والی پیشکشوں کو کھولا جا ئے گا اور وہ بطور وفاقی وزیر نجکاری اس سارے عمل کی شفافیت کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بتایا کہ جن 10معروف کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے وہ پی آئی اے کےلئے انٹر نیشنل کمپنیوں کے ساتھ کنسورشیم بنا کر آنا چاہتی ہیں اور انہوں نے ہی دو ہفتے کی توسیع کی درخواست کی ہے جس کے لئے انہوں نے وزیر اعظم سے اجازت حاصل کر لی ہے۔

عبدالعلیم خان نے کہاکہ سالانہ 400سے500ارب روپے کے نقصان کرنا بہت بڑی زیادتی ہے اور اس طرح ہم اپنی معیشت کو کبھی بھی مضبوط نہیں بنا سکتے ، تمام اداروں کی نجکاری کو سو فیصد شفاف اور میڈیا کے سامنے میرٹ پر یقینی بنائیں گے تاکہ کوئی اس عمل پر انگلی نہ اٹھا سکے۔

دوسری جانب نجکاری کمیشن بورڈ کا 218 واں اجلاس آج وفاقی وزیر برائے نجکاری، سرمایہ کاری و مواصلات عبدالعلیم خان کی زیر صدارت نجکاری کمیشن اسلام آباد میں منعقد ہوا، بورڈ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی نجکاری کے لیے دلچسپیاں جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی منظوری دے دی بورڈ نے نجکاری پروگرام (2024-29) کے لیے وفاقی حکومت کی تمام وزارتوں کی سفارشات پر بھی غور کیا اور انہیں اپنے مشاہدات کے ساتھ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (CCoP) کو پیش کرنے کی منظوری دی۔ پی سی (مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے)، ضوابط، 2018 میں مجوزہ ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔

بورڈ نے دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کی درخواست پر پیشکش جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی منظوری دی۔ پی آئی اے سی ایل کے حصص کے حصول کے لیے دس اداروں نے پہلے ہی اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پی آئی اے سی ایل میں اکثریتی حصص کے حصول میں دلچسپی کے اظہار کی دعوت کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر 2 اور 3 اپریل 2024 کو مشتہر کیا گیا۔

بورڈ نے نجکاری پروگرام 2024-29 کے لیے تمام وفاقی وزارتوں کی سفارشات پر غور کیا اور نجکاری پروگرام سے منسلک مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزارتوں کی جانب سے مجموعی طور پر 21 (21) اداروں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے جن میں سے 15 ادارے پہلے ہی فعال فہرست میں شامل ہیں، نجکاری کی فہرست کے لیے چھ نئی تجویز کردہ اداروں میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی ایل آئی سی ایل)، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی)، جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ (جینکو-I)، لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (جینکو-IV) اور ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (HAZECO) شامل ہیں ، بورڈ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ وزارتوں نے بہت سے اداروں، SOEs کو اسٹریٹجک اور ضروری قرار دیا ہے لیکن اس سلسلے میں فیصلہ صرف متعلقہ کابینہ کمیٹی، CCoSOE ہی لے سکتی ہے، بورڈ نے ہدایت کی کہ وزارتیں اپنی سفارشات CCoSOE کے سامنے رکھیں اور ان اداروں کو جو اسٹریٹجک یا ضروری نہ قرار پائیں، ان کو پھر نجکاری کی فہرست میں شامل کیا جائے ۔

بورڈ نے پی سی (مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے)، ریگولیشنز، 2018 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی، تاکہ نجکاری کمیشن، مالیاتی مشیروں کو پہلے سے اپنے پینل پر تعینات کر سکے جس سے ٹرانزیکشن کے وقت مالیاتی مشیروں کی تقرری کے لیے درکار وقت کو مزید کم کیا جا سکے گا ۔

Shares: