سیکریٹری دفاع نے بتایا ہے کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل میں 4 کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں، جسے اگلے ماہ کے آغاز میں مکمل کرنے کی توقع ہے۔

سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں قومی ایئر لائن کے امور اور نجکاری سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔سیکریٹری دفاع کے مطابق تمام کمپنیوں نے حکومت سے شرائط و ضوابط میں نرمی کی درخواست کی ہے، تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ قومی ایئر لائن کا نام تبدیل نہیں ہوگا اور طیاروں سے قومی پرچم نہیں ہٹایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایئر لائن کی ملکیت پاکستانی شہریوں کے پاس ہی رہے گی اور کسی غیر ملکی ادارے یا فرد کو اکثریتی حصص رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سیکریٹری دفاع نے مزید بتایا کہ برطانیہ اور یورپ کے لیے پروازیں بند ہونے کے باعث قومی ایئر لائن کو مالی نقصان اٹھانا پڑا، جب کہ بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ان کے مطابق سال 2018 میں پی آئی اے نے برطانیہ اور یورپ کے روٹس پر 1,420 پروازیں چلائی ہیں.

حماس کی ثالث ممالک سے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی اپیل

بلوچستان کے شہر خاران میں فائرنگ، ایس ایچ او شہید

صدر زرداری سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل کی ملاقات

افغانستان نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کی خواہش ظاہر کردی

Shares: