دنیا کی مشہور ریئل اسٹیٹ کمپنی جونس لینگ لاسیلےکے پاکستان کے روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے مالیاتی مشیر کے طور پر کام چھوڑنے کے فیصلے کے باعث قومی خزانے کو تقریباً 5 کروڑ ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اس ٹرانزیکشن کی تکمیل میں بھی ممکنہ تاخیر متوقع ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق دوسری جانب نیشنل بینک آف پاکستان نے وزارت خزانہ کو باقاعدہ خط ارسال کر کے یہ استفسار کیا ہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو دیے گئے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرضے کا مستقبل کیا ہو گا، خصوصاً اب جب کہ JLL نے مفادات کے ٹکراؤ (conflict of interest) کو بنیاد بنا کر اس منصوبے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، تاہم خدشہ ہے کہ اس قرض کی ادائیگی کا بوجھ بدستور قومی خزانے پر پڑتا رہے گا۔ یہ قرض نیشنل بینک نے 2020 میں روزویلٹ ہوٹل کو دیا تھا۔
دوسری جانب نجکاری کمیشن بورڈ میں نئے ممبران کا تقرر کر دیا گیا، وزیر اعظم نے جناب آصف علی قریشی اور جناب عامر شہزاد کو نجکاری کمیشن بورڈ کا ممبر مقرر کیا ہے، جو حکومت کے نجکاری کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری، مالیات اور کارپوریٹ قیادت میں غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں۔ جناب آصف علی قریشی سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ، امریکہ سے چارٹرڈ فنانشل اینالسٹ (CFA) ہیں، جنہوں نے نیو کیسل یونیورسٹی، یو کے سے بین الاقوامی مالیاتی تجزیہ میں ایم اے اور قائداعظم یونیورسٹی سے ایم بی اے (فنانس) کیا ہے۔ وہ اس وقت یو بی ایل فنڈ منیجرز لمیٹڈ کے سی ای او ہیں اور میوچل فنڈز ایسوسی ایشن آف پاکستان (MUFAP) اور CFA سوسائٹی پاکستان کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ پاکستان کے بینکنگ اور مالیاتی شعبے میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور توانائی کے شعبے کی گہری سمجھ رکھتے ہیں جو حکومت کے نجکاری پروگرام کا ایک اہم ستون ہے۔ جناب عامر شہزاد کے پاس کارنیل یونیورسٹی، امریکہ سے ایگزیکٹو لیڈرشپ پروگرام کا سرٹیفکیٹ ہے، اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، امریکہ سے بی ایس ان فنانس (کم لاڈ) ہے۔ وہ فی الحال یونٹی فوڈز لمیٹڈ کے چیئرمین ہیں، اس سے قبل وہ کمپنی میں ڈائریکٹر اور گروپ سینئر ایگزیکٹو کے طور پر اور عسکری بینک لمیٹڈ میں ای وی پی اور انویسٹمنٹ بینکنگ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کا تجربہ FMCG، بینکنگ، زرعی کاروبار، اور نجی ایکویٹی کے شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ تقرریاں نجکاری کمیشن کی ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کریں گی، اسے فکری بصیرت سے مالا مال کریں گی، اور اس کی سٹریٹجک اور تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط کریں گی – اس طرح زیادہ موثر فیصلہ سازی، نجکاری کے لین دین کی بہتر کارکردگی، اور حکومت کے سٹریٹجک مقاصد کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے گا۔








