ویسٹرن بنگال کے ایک کالج میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک پروفیسر کو کلاس روم میں اپنے طالب علم سے "شادی” کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں ہلدی کی رسم، مالا کا تبادلہ، اور دیگر شادی کی رسومات بھی نظر آتی ہیں، جس نے یونیورسٹی حکام کو چوکس کر دیا ہے۔
یہ واقعہ نادیہ ضلع کے ہارنگھٹا ٹیکنالوجی کالج کے نفسیات کے شعبے میں پیش آیا، جو کولکتہ سے تقریباً 150 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہ کالج مولانا ابوالکلام آزاد یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے تحت چلتا ہے۔ویڈیوز میں پروفیسر پائل بینرجی کو شادی کے لباس اور مالا پہنے دکھایا گیا ہے۔ تاہم، پروفیسر نے اس واقعے کو حقیقی شادی قرار دینے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک تعلیمی مشق تھی جو کلاس کے اندر استعمال کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ "نفسیاتی ڈرامہ” تھا جسے وہ اپنے کلاس میں تصورات کو سمجھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
اس واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور پروفیسر کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ حکام نے کہا کہ مناسب تحقیقات کے بغیر کسی سخت اقدام کا اٹھانا مناسب نہیں ہوگا۔
وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو میں "ہلدی” کی رسم دکھائی گئی ہے جس میں طالب علم پر ہلدی لگائی جا رہی ہے، جو ہندو شادی کی روایات کا حصہ ہے۔ ایک اور ویڈیو میں دونوں کو مالا کا تبادلہ کرتے اور ایک چراغ کے گرد سات قدم اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو مقدس آگ کی نمائندگی کرتا ہے۔ویڈیوز میں پروفیسر اور طالب علم کے دستخط کیے گئے ایک یونیورسٹی خط کے ساتھ بھی شائع ہوئے ہیں جس میں دونوں نے ایک دوسرے کو شریک حیات کے طور پر قبول کیا ہے۔ اس خط پر دونوں طرف کے تین گواہان کے دستخط بھی ہیں۔
پروفیسر پائل بینرجی جو کئی سالوں سے نفسیات پڑھا رہی ہیں، نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ویڈیو کا لیک ہونا انکو بدنام کرنے کی کوشش ہے،
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والا عراقی شخص قتل
اداکار فخر عالم کے گھر چوری ہو گئی