تنگوانی (باغی ٹی وی، نامہ نگار منصور بلوچ)ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان قتل، دو زخمی، لواحقین کا پولیس اور ایم این اے شبیر بجارانی کے خلاف احتجاج

انڈس ہائی وے تنگوانی کے قریب ڈاکوؤں کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جاں بحق جبکہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔ واقعہ رات 11:30 بجے پیش آیا جب تنگوانی کے رہائشی، کوئٹہ سے واپس آتے ہوئے سول اسپتال کے قریب ڈاکوؤں نے گاڑی روکنے کی کوشش کی، مگر کار نہ رکنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔

فائرنگ سے ابرار لاشاری موقع پر جاں بحق ہو گیا، جبکہ محمد درّ ڈاہانی اور میجر چولیانی شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسپتال میں کہرام مچ گیا، لواحقین اور اہلِ علاقہ کی چیخ و پکار سے فضا سوگوار ہو گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق انڈس ہائی وے پر ڈاکوؤں کا راج قائم ہے، جو روزانہ شہریوں کو لوٹنے، اغواء کرنے اور فائرنگ جیسے جرائم میں ملوث ہیں، جبکہ پولیس مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ واقعے کے بعد زخمیوں اور جاں بحق نوجوان کے ورثاء نے اسپتال میں شدید احتجاج کیا، پولیس اور منتخب ایم این اے شبیر علی بجارانی کے خلاف نعرے بازی کی اور کپڑے پھاڑ کر بددعائیں دیتے رہے۔

ایک زخمی محمد درّ ڈاہانی نے احتجاجاً علاج کروانے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ "جب تک ایس ایچ او تنگوانی خود یہاں نہیں آتا، میں علاج نہیں کرواؤں گا۔” ورثاء اور اسپتال عملہ اسے منتیں کرتے رہے، مگر وہ اپنی ضد پر قائم رہا۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ "ہمارے محافظ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، ڈاکوؤں نے سرِعام فائرنگ کی اور پولیس کہیں دکھائی نہ دی۔”

شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے سکھر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ علاقے میں ڈاکو راج کے باعث شہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے فوری نوٹس لینے، نااہل ایس ایچ او تنگوانی اور ایس ایس پی کشمور زبیر نظیر شیخ کو معطل کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈس ہائی وے تنگوانی کے قریب ڈاکوؤں کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جاں بحق جبکہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔ واقعہ رات 11:30 بجے پیش آیا جب تنگوانی کے رہائشی، کوئٹہ سے واپس آتے ہوئے سول اسپتال کے قریب ڈاکوؤں نے گاڑی روکنے کی کوشش کی، مگر کار نہ رکنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔

فائرنگ سے ابرار لاشاری موقع پر جاں بحق ہو گیا، جبکہ محمد درّ ڈاہانی اور میجر چولیانی شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسپتال میں کہرام مچ گیا، لواحقین اور اہلِ علاقہ کی چیخ و پکار سے فضا سوگوار ہو گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق انڈس ہائی وے پر ڈاکوؤں کا راج قائم ہے، جو روزانہ شہریوں کو لوٹنے، اغواء کرنے اور فائرنگ جیسے جرائم میں ملوث ہیں، جبکہ پولیس مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ واقعے کے بعد زخمیوں اور جاں بحق نوجوان کے ورثاء نے اسپتال میں شدید احتجاج کیا، پولیس اور منتخب ایم این اے شبیر علی بجارانی کے خلاف نعرے بازی کی اور کپڑے پھاڑ کر بددعائیں دیتے رہے۔

ایک زخمی محمد درّ ڈاہانی نے احتجاجاً علاج کروانے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ "جب تک ایس ایچ او تنگوانی خود یہاں نہیں آتا، میں علاج نہیں کرواؤں گا۔” ورثاء اور اسپتال عملہ اسے منتیں کرتے رہے، مگر وہ اپنی ضد پر قائم رہا۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ "ہمارے محافظ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، ڈاکوؤں نے سرِعام فائرنگ کی اور پولیس کہیں دکھائی نہ دی۔”

شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے سکھر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ علاقے میں ڈاکو راج کے باعث شہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے فوری نوٹس لینے، نااہل ایس ایچ او تنگوانی اور ایس ایس پی کشمور زبیر نظیر شیخ کو معطل کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

Shares: