کوٹ ہیبت : پیر عادل دوران ڈکیتی قتل وزخمی کے ورثا کا قاتلوں کی عدم گرفتاری پر 10 اپریل کو احتجاج کااعلان
کوٹ ہیبت باغی ٹی وی (شاہد خان) ڈیرہ غازیخان کے نواحی قصبہ پیر عادل میں دوران ڈکیتی قتل وزخمی کے ورثا کا قاتلوں کی عدم گرفتاری پر 10 اپریل کوآرپی او آفس کے سامنے احتجاج کااعلان
تفصیلات کے مطابق پیرعادل میں 17مارچ کو دروان ڈکیتی سکندر کھوہاوڑ جانبحق، محمد شاہد، محمد سلیمان، محمد عرفان ،محمد شہزاد وغیرہ زخمی ہوگئے تھے، ناصر کھوہاوڑ ظفر کھوہاوڑ غلام حیدر ودیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پولیس ہم سے بالکل تعاون نہیں کررہی انہوں نے خاص طور پر سی آئی اے سٹاف کے انچارج چوہدری علی محمد کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ قاتلوں کے شواہد مٹانے میں لگا ہوا ہے جان بوجھ کر ناجائز گرفتاریاں کرکے سیدھے سادے کیس کو پیچیدہ بنانے کی کوشش کررہا ہے انہوں نے کچھ پولیس اور اعلیٰ حکام سے سوالات کیے جس میں انہوں کہاجنہوں نے راستہ روک کر ڈکیتی وقتل دوسروں کو شدید زخمی کیا وہ کون تھے؟ کیا ڈاکوؤں کو شہید نوجوان سکندر نے پہچان لیا تھا جس کی وجہ سے ایسا سانحہ رونما ہوا ،
شہید سکندر نے جوابی حملہ میں کتنے ڈاکوؤں کو زخمی کیا ،فرانزک ٹیم نے جو بلڈ لیا تھا وہ کتنے بندوں کے تھے،مصطفی پرہار کے مویشی بھانے تک زخمی ہو کر جانے والوں کا اس سے کیا تعلق تھا ،کیا واقعی مصطفی پرہار نے زخمیوں کی مرہم پٹی کی ، مصطفی پرہار کیا اس وقت گھر پر موجود تھے کہ نہیں ،مصطفیٰ پرہار اگر اس کیس میں ملوث ہے تو پولیس لواحقین کے سامنے تصدیق کیوں نہیں کررہی،پکڑے گئے افراد اگر ملوث نہیں تو پولیس ان سب کو رہا کیوں نہیں کررہی ،جن کی ٹریمنٹ کی گئی وہ کون تھے ، ملزمان کو فرار کا محفوظ ترین راستہ کس نے دیا ؟مرہم پٹی کا سامان لے کر جانے والے نے کس کے لیے لے کر گیا تھا ،اب بھی تو کوئی انکی مرہم پٹی کررہا ہوگا وہ کون ہے؟جہاں ڈاکوؤں کی مرہم پٹی کی جارہی ہے کیا وہ جنگل میں ہیں یا کسی کے ڈیرہ پر
پنجاب پولیس نے ہمیشہ ہر پریس کانفرنس میں کہا جدید ترین ٹیکنالوجی سے ملزمان ٹریس کرتے ہیں
یہاں ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں نہیں کیا جارہا ،فرانزک ٹیم نے بلڈ کے ٹیسٹ لیے انکا ابھی تک کیا رزلٹ آیا
دو ہفتوں میں پولیس کیس سلجھانے کی بجائے کیوں الجھا رہی ہے مزید انکا کہنا تھا جانبحق ہونے والے سکندر کے کم سن بچے پوچھتے ہیں بابا کہاں ہے ہم انکو کیا جواب دیں باقی ماندہ زخمی چار پائی پر پڑے ہیں اگر پولیس سے 10اپریل تک قاتل گرفتار نہ ہوئے تو آر پی او آفس کے سامنے اجتجاج کریں گے