سیالکوٹ (بیوروچیف باغی ٹی وی، شاہد ریاض)پنجاب ٹیچرز یونین کی جانب سے سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف زبردست احتجاجی جلوس نکالا گیا، جس میں ہزاروں اساتذہ نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی جناح اسٹیڈیم سے شروع ہو کر علامہ اقبال چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ اساتذہ نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے فیصلے کے خلاف نعرے درج تھے۔
ریلی کی قیادت پنجاب ٹیچرز یونین ضلع سیالکوٹ کے صدر رانا حفیظ، تحصیل ڈسکہ کے صدر محمد زاہد نور ساہی، وومن ونگ کی صدر محترمہ سونیا نیک محمد، ضلع سیالکوٹ کی صدر افشاں زریں، اور جی ٹی اے پنجاب کے سیکرٹری نشر و اشاعت امتیاز طاہر نے کی۔ ان کے علاوہ محمود غوث، عمر خالد، محمد فیصل نظیر، گوہر ایوب، اور دیگر رہنماؤں نے بھی جلوس میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
امتیاز طاہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت اساتذہ کے احترام اور ان کے معاشی تحفظ کو بالکل نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "اساتذہ قوم کے معمار ہیں اور بچوں کے روحانی والدین بھی ہیں۔ جب استاد کو معاشی دباؤ کا سامنا ہوگا، تو وہ اپنی پوری توجہ اور محنت سے طلبا کی تعلیم اور کردار سازی میں کیسے لگا سکے گا؟” انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی قومیں جو اپنے اساتذہ کو معاشی تحفظ نہیں دیتیں، ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں۔
رانا حفیظ نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو خبردار کیا کہ اگر نجکاری کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مہنگائی کے اس دور میں ایک استاد جو پورے لگن اور ایمانداری کے ساتھ بچوں کو تعلیم دے رہا ہے، اس کا روزگار ختم کرنے سے اس کے لیے اپنی زندگی گزارنا مشکل ہو جائے گا۔”
محترمہ سونیا نیک محمد نے خواتین اساتذہ کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواتین اساتذہ اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ہر مشکل کا سامنا کر کے بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی نجکاری خواتین اساتذہ کے روزگار کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور اس سے پورے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
افشاں زریں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر حکومت نے اساتذہ کے تحفظات کو نظرانداز کیا اور نجکاری کا فیصلہ واپس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسے وزیراعلیٰ ہاؤس تک لے جایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ اپنے حقوق کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
مظاہرے کے دوران اساتذہ نے پرجوش نعرے لگائے اور حکومت کو خبردار کیا کہ ان کے مطالبات کو جلد از جلد تسلیم کیا جائے۔ اساتذہ نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نجکاری کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرتی تو وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکنہ اقدام اٹھائیں گے۔
جلوس کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، اور جلوس کے راستے کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے تھے۔