نیپال میں حکومت کی کرپشن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 19 افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زیادہ تر نوجوان مظاہرین رکاوٹ توڑ کر کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوگئے، ایک ایمبولینس کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 28 اہلکار شامل ہیں، زخمیوں کو موٹر سائیکلوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق مشرقی شہر اتاہری میں بھی پرتشدد احتجاج کے دوران مزید 2 افراد جان سے گئے۔

وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے ہنگامی کابینہ اجلاس طلب کرلیا ہے۔ مظاہرے صبح سے شروع ہوئے جن میں ہزاروں نوجوان شریک تھے، جن میں اسکول اور کالج یونیفارم میں طلبہ بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے: ’کرپشن بند کرو، سوشل میڈیا نہیں‘ اور ’پابندی ختم کرو‘۔

منتظمین نے ان مظاہروں کو "جنریشن زی کا احتجاج” قرار دیا اور کہا کہ نئی نسل کرپشن کے خاتمے اور معاشی مواقع میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت نے فیس بک سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی بند کر دی تھی، جس سے ملک کی انٹرنیٹ استعمال کرنے والی 90 فیصد آبادی میں شدید غصہ بھڑک اٹھا۔

نارنگ منڈی: سیلاب سے متاثرہ خستہ حال ٹریک پر ٹرینوں کا سفر جاری، بڑے سانحہ کا خدشہ

Shares: