آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں پناہ گزینوں کے قیام کے لیے استعمال ہونے والے ہوٹل کے باہر احتجاج اس وقت پرتشدد ہوگیا جب مظاہرین نے پولیس پر آتش بازی اور پتھراؤ کیا اور ایک پولیس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ سٹی ویسٹ ہوٹل کے باہر پیش آیا، جہاں تقریباً دو ہزار مظاہرین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین میں سے بعض کے ہاتھوں میں آئرش جھنڈے اور امیگریشن مخالف پلے کارڈ تھے۔گاردا شیوکانا (آئرش پولیس) کے مطابق مظاہرین کے حملوں اور تشدد کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس کمشنر جسٹن کیلی نے کہا کہ ’’یہ کسی طور پرامن احتجاج نہیں تھا بلکہ کھلی غنڈہ گردی تھی، یہ ہجوم پولیس پر حملے کے ارادے سے جمع ہوا تھا۔‘‘
پرتشدد احتجاج اس وقت شروع ہوا جب ایک 26 سالہ پناہ گزین شخص پر 10 سالہ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ متاثرہ بچی ریاستی کفالت میں تھی اور شہر کے مرکز کے ایک دورے کے دوران لاپتہ ہوگئی تھی۔پیر کے روز اسی مقام پر ایک چھوٹا احتجاج پرامن طور پر ختم ہوا تھا، تاہم اگلی رات مظاہرین نے پولیس پر پتھر، بوتلیں اور ٹریفک کونز پھینکے اور ایک پولیس وین کو آگ لگا دی۔وزیرِ اعظم میشل مارٹن نے پولیس کے خلاف تشدد اور نازیبا زبان استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں آئرلینڈ میں پناہ گزینوں اور مہاجرین کے خلاف احتجاجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2023 میں بھی ڈبلن کے وسطی علاقے میں چاقو حملے کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جبکہ رواں سال جون میں شمالی آئرلینڈ کے شہر بیلمینا میں مبینہ زیادتی کے واقعے کے بعد غیر ملکی افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
انگلینڈ میں بھی پناہ گزینوں کے ہوٹلوں کے باہر اسی نوعیت کے احتجاج دیکھے گئے ہیں، جن سے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد میں عدم تحفظ بڑھ رہا ہے.
اسرائیلی کے مغربی کنارہ قبضہ بل کی پاکستان سمیت 17 ممالک کی مذمت
جنگ بندی کے باوجود فلسطینی بھوک، پیاس اور پناہ کے لیے ترسنے لگے
کے ڈی اے میں 11 ارب 33 کروڑ کے ٹھیکے بغیر ٹینڈر دیے جانے کا انکشاف











