پی ایس او کا پی آئی اے کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار

0
42
pia

رقم منتقل نہ ہونے کے باعث پی ایس او نے ائیر پورٹس پر پی آئی اے کے طیاروں کو ایندھن دینے سے معذرت کرلی ہے، جس کے بعد قومی ائیرلائن کا آپریشن بری طرح متاثر ہوگیا ہے، اور بیشتر اندرون ملک پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اور اس نے قومی ائیرلائن کو ایندھن کی فراہمی مکمل بند کردی ہے۔ گزشتہ کئی روز سے پی آئی اے ہر روز کی پروازوں کے ایندھن کے پیسے پیشگی ادا کررہا ہے، گزشتہ روز بھی 220 ملین روپے ادا کئے گئے تھے، تاہم اتوار کی صبح بینک بند ہونے اور رقم منتقل نہ ہونے پر پی ایس او کی جانب سے قومی ایئر لائن کو ایندھن دینے سے انکار کردیا گیا۔ پی آئی اے کی ایک اور پرواز کو گراؤنڈ ہینڈلنگ اور فیول کمپنیوں کی شکایات پر کینیڈا میں روک دیا گیا تھا لیکن واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ہی اسے چھوڑ دیا گیا۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ائیرلائن کی شام 5 بجے لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 305 اور شام 6 بجے لاہور سے مدینہ جانے والی پرواز پی کے 741 کو ایندھن فراہم نہیں کیا گیا۔ترجمان نے مزید کہا کہ پی ایس او سے بات چیت جاری ہے اور ایندھن کی فراہمی کے ساتھ ہی پروازیں روانہ ہو جائیں گی۔ہاں تک کینیڈا میں طیارے کا تعلق ہے، پی آئی اے کی پرواز پی کے 790 کو گراؤنڈ ہینڈلنگ اور فیول کمپنیوں کو واجبات ادا نہ کرنے پر ٹورنٹو ایئرپورٹ پر گراؤنڈ کر دیا گیا۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ ایئرلائن کی جانب سے گراؤنڈ ہینڈلنگ اور فیول کمپنیوں کے 200,000 ڈالر کے واجبات کی ادائیگی کے بعد طیارہ چھوڑ دیا گیا اور قومی پرچم بردار کمپنی کا کینیڈا کے لیے پروازوں کا آپریشن ’’باقاعدہ بنیادوں‘‘ پر جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے ہینڈلنگ ایجنٹ کے ساتھ ساتھ فیول کمپنی کو بھی فیس اور چارجز ادا کیے گئے تھے جو کہ ٹائم زون کے فرق کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے۔پی آئی اے کے ترجمان نے ٹورنٹو جانے اور جانے والی پروازوں کی معطلی کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے اپنی پیش کردہ تمام منزلوں کے لیے اپنے فلائٹ شیڈول کو باقاعدگی سے برقرار اور چلا رہی ہے۔
پی آئی اے کی مالیاتی رپورٹ برائے 2023 کے مطابق قومی پرچم بردار ادارے کو رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 60.71 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایئر لائن نے گزشتہ سال کی اسی مدت میں 41.31 ارب روپے کا خسارہ برداشت کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے پی آئی اے کو رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 27 ارب 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔2022 میں اسی مدت کے دوران کرنسی کی شرح تبادلہ کی وجہ سے یہ نقصان 13.85 بلین روپے رہا۔
2023 کی پہلی ششماہی میں ایندھن اور تیل پر 48.34 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران ایندھن اور تیل پر 30.78 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔رواں سال کی پہلی ششماہی میں فنانس کی لاگت 36.82 ارب روپے رہی۔ یہ رقم گزشتہ سال کی اسی مدت میں 21.11 ارب روپے تھی۔
دوسری جانب قومی ائیرلائن کا آپریشن بری طرح متاثر ہوا ہے، اور بیشتر اندرون ملک پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں، اور مسافر رل گئے ہیں، لیکن حکومتی ایما پر قومی ایندھن کمپنی کسی قسم کی رعایت دینے پر راضی نہیں ہے۔ ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سرکاری ادارے کا دوسرے حکومتی ملکیتی ادارے کو رعایت دینے سے انکار حیرت انگیز بات ہے، پی آئی اے کی نجکاری سے قبل ایسے اقدامات رائے عامہ ہموار کرنے کی حکومتی حکمت عملی لگتی ہے۔

Leave a reply