مجھے اس کی لاجک سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی5 دن انتظار نہیں کرسکتی، عرفان صدیقی
اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان افسوسناک ہے، ہماری اپیل ہو گی آپ مذاکراتی عمل کو نہ چھوڑیں۔
باغی ٹی وی : اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹرعرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس کی لاجک سمجھ نہیں آئی کہ وہ 5 دن انتظار نہیں کرسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اب بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہے، ہماری اپیل ہو گی کہ وہ اس امر کو نہ چھوڑیں، سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں، اگر آپ سیاسی، جمہوری رویوں کے اندر رہنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو بھی آپ مذاکرا ت کی طرف آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کے ایما یا حکم پر مذاکرات کے سلسلے کو ختم کر رہے ہیں مذاکرات کا یہ عمل ان کی پیش رفت پر شروع ہوا تھا، 5 دسمبر کو انہوں نے ایک کمیٹی قائم کی تھی اور خود خواہش کی تھی کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، اس سے قبل ان کی بہت سی معرکہ آرائیاں ہو چکی تھیں، 9 مئی، فائنل کال اور 24، 25، 26 نومبر بھی ہو چکا تھا۔
اوچ شریف: خیر پور ڈاہا جلال پور ایکسپریس روڈ پر موٹر سائیکل اور کار میں تصادم، دو افراد زخمی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی نے محسوس کیا کہ ان کے پاس معرکہ آرائی کے بجائے مذاکرات کا راستہ باقی رہ گیا ہے تو انہوں نے ایک کمیٹی بنادی، انہوں نے ایوان میں بھی خواہش کا اظہار کیا کہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں وزیراعظم نے 7 اتحادی جماعتوں کےارکان پرمشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی جس کے بعد ہمارے درمیان سنجیدگی سے بات چیت شروع ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے اجلاس میں طے پایا کہ وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے، دوسرے اجلاس میں نہیں لائے، اس کے بعد 16 جنوری کو وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لے کر آئے پی ٹی آئی کو 5 دسمبر سے 16 جنوری تک اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے میں 42 روز لگے، اور ہم سے یہ تقاضا ہے کہ ہم 7 دن میں ان تمام نکات کا جواب بھی دے دیں اور ہماری شرائط کے مطابق جوڈیشل کمیشن قائم کریں، جن ججوں کا ہم نے کہا ہے اس میں ان کو شامل کیا جائے۔
پاک بحریہ نے گیارہویں بار ٹاسک فورس 151 کی قیادت سنبھال لی
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے ان مطالبات کو بڑی سنجیدگی سے لیا، ہماری کمیٹی بیٹھی، ہم نے غور و فکر کیا، لیکن آج انہوں نے کہا ہے ، وہ میرے لیے بڑا افسوسناک ہے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایسی جماعت جو ہم سے ہاتھ ملانا نہیں چاہتی تھی، جو سمجھتی تھی کہ یہ چور اور ڈاکو ہیں، ان کے قریب نہیں جانا، ان سے ہاتھ نہیں ملانا۔
انہوں نے کہا کہ راضی ہونے کے بعد مجھے نہیں سمجھ آتا کہ ان 7 دنوں میں ایسی کیا چیز ہوئی ہے، واضح کردوں کہ اس دن کے اعلامیے میں لکھا تھا کہ دونوں کمیٹوں کے دوران طے پایا کہ 7 کاروباری روز کے اندر اپوزیشن کے مطالبات پر اپنا باضابطہ تحریری مؤقف دے گی ہمارے خیال کے مطابق 7 کاروباری روز 28 جنوری کو پورے ہوتے ہیں، اور ہم اس حوالے سے اب بھی بڑی تندہی سے کام کر رہے ہیں، تاہم وہ جس بے تابی سے آئے تھے، اسی بے تابی سے جا رہے ہیں، ہم انہیں کہتے ہیں کہ ابھی کہتے ہیں کچھ دن ٹھہر جائیں، موسم خوشگوار ہونے دیں۔
ژوب میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 6 خوارج ہلاک
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ جو آپ پہلے کرتے رہے ہیں وہ 6 دن بعد بھی ہو سکتا ہے، ہم 28 جنوری کی تاریخ اسپیکر قومی اسمبلی کو دے چکے ہیں کہ آپ اجلاس بلائیں، 7 جماعتیں جب متفق ہو جائیں گی، جو تقریباً ہو چکی ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے بڑے صبر و تحمل سے اسے آگے بڑھایا، ہم نے دیکھا کہ عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی کال چل رہی ہے، وہ باہر پاکستانیوں کو کہہ رہے ہیں کہ پیسے نہ بھیجو، ہم نے اس پر تصادم نہیں کیا، ہم نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ عمران خان کو روکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی کو جو بھی اعتراضات ہیں، ہم لکھ کر دے دیں تاکہ ہم اپنی جو ایکسرسائز کررہے ہیں، اس کے بارے مٰں کوئی فیصلہ کر سکیں، ہماری کمیٹی قائم ہے، ہم مزید ملاقات کریں گے اور مشاورت کریں گے، 7 جماعتیں مل کر باضابطہ ردعمل ضرور دیں گی۔
لائیوسٹاک ایمپلائز ایسوسی ایشن پنجاب کی تقریبِ حلف برداری
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا، چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں-