تحریک انصاف چند دنوں کی مہمان، خفیہ ملاقاتیں ،ٹکٹوں کی ضمانتیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ جیسے گزشتہ سات سالوں سے پی ٹی آئی کے پاس فارن فنڈنگ کیس میں جواب نہیں تھا آج بھی نہیں تھا ۔ جیسے یہ پہلے اسٹے آڈر کے پیچھے چھپا کرتےتھے آج بھی یہ ہی موقف تھا کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو خفیہ رکھا جائے ۔ کہ کہیں ہمارے کرتوت عوام کو نہ پتہ لگ جائیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مگر چیف الیکشن کمشنر نے اس استدعا کو مسترد کردیا اور کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کا کوئی ڈاکیومنٹ خفیہ نہیں ہے۔ یاد ہو تو یہ وہی عمران خان ہیں جو کہتا کرتے تھے کہ میں کبھی کچھ نہیں چھپاؤں گا ۔ اس کیس میں اب فروری تک کی تاریخ پڑ گئی ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر عثمان بزدار کی image building کے حوالے سے بہت خبریں گردش ہیں کہ وہ پاکستان کے سب سے بہترین وزیراعلی ہیں ۔ پتہ نہیں یہ سروے مریخ پر ہوا تھا یا چاند پر ۔ کیونکہ پنجاب میں پی ٹی آئی ہر ضمنی انتخاب سے لے کر کینٹ بورڈ کے الیکشن تک ہر چیز ہاری ہے ۔ مگر ایسی سروے رپورٹس تو آنی تھیں جب آپ فنڈنگ کے منہ کھول دیں ۔ ورنہ ان کی کارکردگی کا سب سے بڑا منہ بولتا ثبوت حالیہ سانحہ مری ہے ۔ پھر ڈینگی ہو یا بارشوں کے موسم میں گوڈے گوڈے پانی ۔۔۔ سب کو سب کچھ یاد ہے ۔ بھولے نہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر آج مریم اور بلاول کے بیانات بھی بہت اہم ہیں آپ ان کی سیاست سے اختلاف کر سکتے ہیں ۔ مگر آپ اس چیز کو رد نہیں کرسکتے کہ جو کچھ پی ٹی آئی کے لوگ کہہ رہے ہیں ان میں چاہے وزراء ہوں ، ایم این ایز ہوں ، ایم پی ایز ہوں یا پھر عام کارکن ۔۔۔ ان کے بیانات سے صاف ظاہر ہےکہ تحریک انصاف کا انجام قریب ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اسی لیے شاید آج مریم نے کہہ دیا ہے کہ حکومت چند دنوں کی مہمان ہے ۔ ان کے مطابق حکومت کو ہٹانے کا طریقہ کار بھی جلد سامنے آ جائے گا ۔ پھر انھوں نے یہ بھی کہا کہ سمجھ نہیں آیا کہ وفاقی وزیرداخلہ کو ہاتھ سرپرہونے کی بات کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ پھر ن لیگ میں بغاوت کے دعوؤں کو حکومت کی نااہلی اور نالائقی سے توجہ ہٹانے کا ہتھکنڈا قرار دیتے ہوئے مریم نے کہا کہ ن لیگ آگ کے دریا سے گزر کر آئی ہے، ڈرانے، دھمکانے، لالچ اور بدترین انتقام کے باوجود ن لیگ کا ایک ایک ایم این اے اور ایم پی اے چٹان کی طرح کھڑا رہا۔

۔ اس چیز کو ویسے ماننا چاہیے کہ آپ ان سے سیاسی اختلاف کریں ۔ مگر سب کچھ ہونے اور لیڈر شپ کے ملک سے باہر جانے اور جیلوں میں جانے کے باوجود بھی ن لیگ کو توڑا نہیں جا سکا ۔۔ پھر بلاول کہتے ہیں کہ وہ لانگ مارچ سے حکومت گرا کردکھائیں گے۔ مزید یہ بھی کہا کہ آئین اورقانون میں ایمرجنسی کی کوئی گنجائش نہیں،صدارتی نظام کا شوشہ ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے مترادف ہے۔ ۔ اس لیے میرا ماننا ہے کہ حکومتی شخصیات کو زمینی حقائق کا کچھ علم نہیں وہ صرف یہ ہی سمجھتے ہیں کہ ملک سے شریفوں اور زرداریوں کی مقبولیت ختم ہو جائے تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ کسی صورت نہیں ہونا ہے ۔ ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ تحریک انصاف مخالفوں کی مقبولیت بھی وہ اپنے کارناموں سے ختم نہیں کرنا چاہتے، یعنی یہ نہیں کہتے کہ ہم عوام کو اس قدر زیادہ ریلیف دیں گے، ان کے مسائل حل کریں گے، ان کی معاشی مشکلات کو ختم کر دیں گے کہ وہ شریفوں اور دیگر کا نام تک نہیں لیں گے بلکہ یہ کہتے ہیں شریفوں اور زرداریوں کو ہمارے سر پر موجود ہاتھ گردن سے پکڑے گا۔

Shares: