اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 32 ملزمان کو کیسز سے ڈسچارج کر دیا۔ یہ فیصلہ عدالت میں ملزمان کے شناخت پریڈ کی کارروائی کے دوران سامنے آیا، جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

گرفتار 32 ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے رات گئے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان ملزمان کو جہلم جیل سے عدالت لایا گیا تھا۔ تاہم، جج نے ان کی پیشی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزمان کو رات کے وقت پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔وکیل صفائی انصر کیانی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پولیس نے صرف ملزمان کی تعداد بڑھانے کے لیے بے گناہ مزدوروں کو گھروں سے گرفتار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو بے بنیاد الزامات میں ملوث کر کے گرفتار کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو 25 نومبر کو گرفتار کیا گیا، لیکن شناخت پریڈ مکمل نہیں کی جا سکی۔ اس پر جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ اگر ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں کی گئی تو ان کا جسمانی ریمانڈ کیوں منظور کیا گیا۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کی کوئی معقول وجہ نہیں دی، اور اگر ان ملزمان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو وہ پولیس اہلکاروں کو ہتھکڑی لگا دیں گے۔ جج نے مزید کہا کہ "پولیس کی کارروائی قانون کے مطابق نہیں ہے، اور اگر دوبارہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا تو اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔”عدالت نے تمام ملزمان کو کیسز سے ڈسچارج کر دیا اور انہیں فوری طور پر آزاد کرنے کا حکم دیا۔

25 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں کے دوران اسلام آباد کے ڈی چوک سے 32 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کو تھانہ آئی نائن اور تھانہ مارگلہ کے مختلف مقدمات کے حوالے سے ظاہر کیا تھا۔

Shares: