اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں برہان کے قریب ڈھوک گھرسے روانہ ہو چکا ہے،

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق قیادت علی امین کر رہے ہیں، بشریٰ بی بی کی گاڑی ان کے پیچھے ہے،احتجاجی قافلے میں ہزاروں افراد شریک ہیں،برہان انٹرچینج پر کرینز کی مدد کے بغیر ہی رکاوٹوں کو ہٹایا گیا، اس موقع پر مظاہرین نے پتھراؤ کیا تو پولیس اپنی قیدیوں کی وین چھوڑ کر پیچھے ہٹی جس کر مظاہرین نے پولیس گاڑی پر قیدی نمبر 804 لکھ دیا ، بعد ازاں قیدیوں کی وین کو آگ لگا دی گئی،

سات گھنٹے کی مزاحمت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے کٹی پہاڑی عبور کر لی
کٹی پہاڑی کو عبور کرنا ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا تھا تا ہم اب پی ٹی آئی کارکنان نے کٹی پہاڑی کو عبور کر لیا،پی ٹی آئی کے کارکن رات سے لیکر اب تک اس پہاڑی کو کراس کرنے کی کوشش کررہے تھے، ہزاروں پولیس اہلکاروں چاروں طرف سے لگائے گئے ہیں،کٹی پہاڑی کے موقع پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی جارہی ہے تو وہیں پی ٹی آئی کارکنان پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں،تحریک انصاف کے کارکنوں کی کٹی پہاڑی سے رکاوٹیں کاٹ کر، راستہ بنا کر آگے کی جانب پیشقدمی ہو گئی ہے،تاہم پولیس کی جانب سے اگلی رکاوٹیں براہمہ بھاتر انٹرچینج پر کھڑی کی گئی ہیں

کارکنا ن کو گرفتار کرنے پر مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا
علاوہ ازیں پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو گرفتار کیا تو پی ٹی آئی نے پولیس کے 3 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی عمر امین گنڈا پور نے پولیس سے مذاکرات کئے، جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کیا تو وہیں پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس والوں کو بھی رہا کر دیا، پی ٹی آئی کارکنان کا کہنا ہے کہ ہم اسی طرح کام کرتے رہیں، پولیس نے ہمارے بندے پکڑے تو ہم پولیس کو پکڑیں گے

رات برہان انٹرچینج کے قریب ڈھوک گھر میں گزارنے کے بعدتحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہو گیا ہے، پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے نے گزشتہ روز صوابی سے اسلام آباد کی جانب سفر شروع کیا تھا اور احتجاج میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں اور ورکرز نے رات برہان کے قریب ڈھوک گھر میں موٹر وے پر گزاری تھی، قافلے میں شامل کچھ افراد نے رات گاڑیوں اور کچھ نے سڑک پر گزاری تھی،صبح ہوتے ہی پی ٹی آئی کے قافلے نے اسلام آباد کی جانب دوبار سفر کا آغاز کر دیا ہے اور قافلے نے ہزارہ انٹر چینج کراس کر لیا ہے۔

دوسری جانب احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے بند کر دیے ہیں اور دارالحکومت کو جانے والے زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے کر دیے گئے ہیں،چھبیس نمبر چُنگی کنٹینر لگا کر مکمل سیل کر دی گئی ہے اور وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند کر دی گئی ہے،ایکسپریس وے بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند کر دی گئی ہے۔ کھنہ پل پر رکھے گئے ایک کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی تاہم اس کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔ ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے،

راولپنڈی سے پی ٹی آئی کا کوئی بڑا قافلہ تاحال اسلام آباد داخل نہ ہوسکا، روات، مندرہ، چکری اور 26 نمبرچونگی سمیت33 اہم داخلی راستوں پراضافی نفری تعینات ہے، راولپنڈی میں پولیس کے خصوصی دستوں کا گشت جاری ہے،فیض آباد انٹرچینج، آئی جے پی روڈ اور ڈبل روڈ کنٹینرز لگا کر بند رکھے گئے ہیں جب کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس بحال ہے اور ڈیٹا سروس بند ہے۔

صحافیوں کے روپ میں پی ٹی آئی کے یو ٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد انتظامیہ نے آئی نائن میں سی آئی اے کی بلڈنگ کو سب جیل قرار دے دیا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے وزارت داخلہ کی منظوری سےباضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، نوٹیفکیشن کے مطابق سی آئی اے کی بلڈنگ کو آرٹیکل پریزنرز ایکٹ 1894 کے سیکشن3 کے تحت سب جیل قرار دیا گیا ہے۔دوسری جانب صحافیوں کے روپ میں پی ٹی آئی کے یو ٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے یہ کارکن صحافیوں کے روپ میں ڈی چوک میں پولیس کی مکمل حکمت عملی سے لیڈر شپ کو آگاہ کررہے ہیں، اسلئے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کو گرفتار کیا جائے.

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے اتحادی رہنما ًمحمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے اسلام آباد کا باقی ملک سے زمینی رابطہ منقطع کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایسی کارروائیاں جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں

پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بھی "وڑ”گیا

عمران خان کی جانب سے "فائنل کال” پنجاب میں "مس کال” بن گئی

پی ٹی آئی احتجاج،خیبر پختونخوا سے 12 سو سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں،شرکا کی تعداد

برطانیہ،عمران خان کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کا تاریخی احتجاج

پی ٹی آئی احتجاج،قیادت بشریٰ بی بی نے سنبھال لی،کینٹینر پر چڑھ گئیں

پی ٹی آئی احتجاج، بشریٰ تو آ گئیں، علیمہ خان منظر سے غائب

اسلام آباد، مظاہرین پتھراؤ سے متعدد پولیس اہلکار زخمی

24 نومبردن ختم،لاہورسے نہ قافلہ نکلا نہ کوئی بڑا مظاہرہ

سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کو سزا مل جاتی تو نومئی نہ ہوتا، مبشرلقمان

بشریٰ کو خون چاہیے،مولانا کو 3 میسج کس نے بھجوائے؟

بشریٰ کا خطاب،عمران خان تو”وڑ” گیا. مبشر لقمان

خود گرفتاریاں دے رہے،پی ٹی آئی قیادت کہیں نظر نہیں آرہی،مصدق ملک

گاڑیوں میں بیٹھیں،تیز چلیں، خان کو لئے بغیر واپس نہیں آنا، بشریٰ بی بی کا شرکا سے خطاب

Shares: