پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن میں سماعت،ن لیگ نے کیا کی استدعا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ کیس میں احسن اقبال کی درخواست پر سماعت ہوئی
احسن اقبال نے استدعا کی کہ کیس کی روزانہ سماعت اوراسکروٹنی کمیٹی کارکارڈعام کیاجائے، بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی دستاویزات خفیہ نہیں،انھیں پبلک کریں،ہمیں بھی کاپی دی جائے،
علی محمد خان نے کہا کہ تحریک انصاف پراکاونٹس کی تفصیل نہ دینے کا الزام تھا تمام تفصیل دے چکے ،ہم الیکشن کمیشن میں تمام رکارڈ پیش کرچکے ، بہت ساری جماعتوں نے اپنے اکاونٹس جمع نہیں کیے لمحہ فکریہ ہے کہ بہت ساری جماعتوں نے آڈٹ اکاونٹس کی تفصیل جمع نہیں کرائی ہمارا مطالبہ ہے کہ صرف وہی جماعتیں الیکشن لڑیں جو پی ٹی آئی کی طرح آڈٹ اکاونٹس جمع کراچکی ہوں،
احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کو چار ہفتوں میں نمٹایا جائے،ہمارے لیڈر کے خلاف تو ساٹھ سال کے رکارڈ کی اسکروٹنی ہو گئی تھی فوراً،مجھے آج اس کیس میں وکیل کیا گیا ہے ، تیاری کے لئے مہلت درکار ہو گی،
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری 2 درخواست ہیں کہ اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی لیک ہونے سے روکی جائے،الیکشن کمیشن سے امید ہے ن لیگ ہو یا پی پی پی جس نے قانون کی خلاف ورزی کی کارروائی ہو،
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ میں اس لیے آیا ہوں کیونکہ ممنوعہ ذرائع سے پیسے آرہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی اسٹیٹس رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کریں، الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی حتمی رپورٹ سےمتعلق 4 ہفتے بعد جائزہ لے گا،امید ہے 4 ہفتے میں آپ کام مکمل کر چکے ہوں گے،
ممبر کمیشن پنجاب ارشاد قریشی نے کہا کہ آپ کو دھمکیوں کے معاملہ پر متعلقہ فورمز سے رابطہ کرنا چاہیے، اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم نے متعلقہ فورمز سے بھی رابطہ کیا ہے،ممبر پنجاب نے کہا کہ ہمیں کیا پتا کے آپ کے باہر فریق سے کیا معاملات ہیں،
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیرملکی فنڈنگ پر اسکروٹنی کمیٹی بنائی،اسکروٹنی کمیٹی کو تمام سوالات کے جواب دیے، دلائل مکمل کرلیے ہیں، حتمی مراحل میں ہے، سوالات ہیں تو ہم اسکروٹنی کمیٹی کو جواب دینے کو تیار ہیں، اسٹیٹ بینک کی جانب سے دیے گئے اکاؤنٹس کا کمیٹی جائزہ لے رہی ہے،وہ ہم سے ان پر سوالات پوچھ سکتی ہے،اسکروٹنی کمیٹی کو ہی معاملات کا جائزہ لینے دیں،شکایت کنندہ نے جو دستاویزات کمیٹی کودیں وہ تصدیق شدہ نہیں،پی ٹی آئی نے کمیٹی کو جتنی دستاویزات دیں وہ تصدیق شدہ ہیںشکایت کنندہ کو کمیٹی پر تحفظات ہیں،مجھے اسکروٹنی کمیٹی پر مکمل اعتماد ہے،ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں،
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ میں نے جو دستاویزات جمع کرائیں کمیٹی ان کا جائزہ لے،اگر ان میں وزن نہیں تو مسترد کر دیں،پاکستانی شہری کے علاوہ کوئی پاکستانی سیاسی جماعت کو فنڈ نہیں کرسکتا، میں نے اپنی دستاویزات پیش کیں، یہ کیسے کہہ رہے ہیں وہ تصدیق شدہ نہیں،
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی کے موجودہ اسٹیٹس سےمتعلق رپورٹ ایک ہفتے میں مکمل کرلیں گے،کمیٹی کے ممبران گھر سے کام کر رہے ہیں،
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی حتمی رپورٹ کب تک دیں گے،جس پر ڈی جی لا نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی حتمی رپورٹ کب تک دیں گے،
پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی گئی
سماعت کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ جان نہیں چھوٹے گی ان کو حساب دینا ہوگا،پارٹی اکاونٹس میں پیسا جمع کرایا جاتا ہے اور پھر اس کاونٹس سے نکال کر وائٹ کیا جاتا ہے،جو گڑھا ن لیگ نے پی ٹی آئی کے لیے کھودا تھا آج اس میں وہ خود دفن ہونے کیلیے تیار ہیں،یہ سمجھتے تھے کہ ان سے کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا ان کے اکاونٹس پر کوئی بات نہیں کرسکتا،الیکشن کمیشن سے امید ہے ن لیگ ہو یا پی پی پی جس نے قانونی کی خلاف ورزی کی کارروائی ہو،
علی محمد خان نے کہا کہ جس بدنیتی پر یہ کیس شروع کیا گیا تھا اس وقت ہم نے حکومت کے خلاف دھرنا دیا تھا،
مارچ 2018 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے فنڈز کی تحقیقات کے لئے تین رکنی اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دی تھی
فارن فنڈنگ کیس، شیخ رشید نے بھی بڑا مطالبہ کر دیا
فارن فنڈنگ کیس سماعت سے قبل وزیراعظم عمران خان کے لئے ایک اور مشکل
غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو ملی عدالت سے ملی بڑی کامیابی
فارن فنڈنگ کیس، مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن سے بڑا مطالبہ کر دیا
تحریک انصاف اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے، ایسا کس نے کہہ دیا
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق چار درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔ تحریک انصاف نے اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی لیک ہونے کے خلاف 4 درخواستیں جمع کرائی تھیں ،فیصلہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے سنایا